اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک/آن لائن )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر دفاعی تجزیہ کار جنرل (ر) اعجازاعوان نے کہا ہے کہ ان کی کافی حد تک کنفیوژن دور ہو چکی ہے اس میں کوئی ابہام ، اختلاف یا کوئی میک اینڈ بریک ایشو نہیں ہے یہ ایک پروسیجر ل ایشو تھا ۔
حکومت اور ادارہ ایک صفحے پر ہیں جو باتیں ہو رہی ہیں پتہ نہیں کیا ہو جائے گا ایسا کچھ بھی نہیں ہے ۔ سینئر دفاعی تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ ہمیشہ پاکستان کا ہمیشہ آرمی چیف ہی نام بھیجتے ہیں اس پر ہمیشہ سے اتفاق رائے ہوتا رہا اور اب بھی ایسا ہی ہو گا ۔انکا کہنا تھا کہ اس میں کوئی تنازعہ نہیں بننا بلکہ اس بات کہ بغیر ضرورت ہوا دی گئی ہے ۔ ادارہ اپنا کام کر رہا ہے،ڈائریکشن وہی ہیں جو وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف قمر جاوید باجوہ نے دے دی ہیں۔انکا مزید کہنا تھا کہ میری ذاتی رائے کے مطابق نوٹیفکیشن سے پہلے خبر کے منظر عام پر آنے سے شاید وزیراعظم عمران خان کو یہ بات ناگوار گزری ہو، حکومت اور فوج کے مابین بہترین تعلقات ہیں اور رہیں گے ۔دوسری جانب ڈی جی آئی ایس آئی کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری ہونے کے حوالے سے رات گئے تک قیاس آرائیاں جاری رہیں،روزنامہ جنگ کے مطابق باخبر حلقوں کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشن آج جاری ہونے کا قوی امکان ہے جو آئی ایس پی آر کے 6 اکتوبر کو جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق ہی ہوگا۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے سیاسی امور و قومی اسمبلی میں چیف وہب عامر ڈوگر نے کہا ہے کہ وزیراعظم چاہتے تھے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کچھ ماہ عہدے پر رہیں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عامر ڈوگر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم افغان صورتحال کی وجہ سے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمیدکو رکھنا چاہتے تھے، وزیراعظم کا کہناتھاکہ لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم اچھے پیشہ ور سپاہی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ حکومت تمام اداروں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے، وزیراعظم کی باڈی لینگویج مثبت تھی اور وہ پْراعتماد تھے۔عامر ڈوگر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم نے کابینہ میں کہاکہ آرمی چیف کے ساتھ مثالی تعلقات ہیں۔ ان کا مزید کہناتھاکہ ڈی جی آئی ایس آئی کیلئے 3 سے 5 نام آئیں گے، ان 3 سے 5 ناموں میں سے وزیراعظم نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی منظوری دیں گے۔عامر ڈوگر کا کہنا تھاکہ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ میری کوئی انا نہیں ہے، وہ ملک کے چیف ایگزیکیٹواور عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور آرمی چیف اور اس آفس کی بھی ایک عزت اوراحترام ہے۔