اسلام آباد(آن لائن) سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے احکامات پر شروع ہونے والے پی آئی اے پریمیئر سروس نے ادارے کو 3 ارب 19کروڑ روپے سے ذائد کا ٹیکہ لگا دیا،اگست2016میں پی آئی اے حکام نے پاکستان سے لندن براہ راست پروازیں چلانے کیلئے سری لنکا سے ویٹ لیز پر جہاز حاصل کئے،فلائیٹ اپریشن نقصان میں ہونے کے باوجود تین ماہ کے
معاہدے کوتوسیع دیکر مذید 2ماہ تک چلایا گیا، ادارے کو اربوں روپے نقصان دینے کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے ایف آئی اے کی انکوائری رپورٹ رواں ہفتے پی اے سی اجلاس میں پیش کی جائے گی۔آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے دستاویزات کے مطابق پی آئی اے سی انتظامیہ نے سابق وزیر اعظم کے احکامات پراگست2016میں لندن کیلئے براہ راست پروازیں شروع کرنے کیلئے سری لنکا سے ویٹ لیز پر تین ماہ کیلئے جہاز حاصل کئے اس فلائیٹ اپریشن سے پی آئی اے سی کو مجموعی طورپر 3ارب 19کروڑ 71لاکھ روپے سے زائد کا نقصان اٹھانا پڑا دستاویزات کے مطابق فلائیٹ اپریشن کے دوران ہی پی آئی اے انتظامیہ کو یہ احساس ہوگیا تھا کہ اس سے ادارے کو شدید خسارے کا سامنا ہے تاہم اس کے باوجود بھی فلائیٹ اپریشن معطل نہیں کیا گیا اور اس کو مذید دو ماہ کی توسیع دی گئی دستاویزات کے مطابق ادارے کے بورڈ آف ڈائریکٹر ز نے فلائیٹ اپریشن سے متعلق تحفظات کے باوجود اس کی منظوری دیکر قومی ائیرلائن کو اربوں روپے کا نقصان پہنچایا ہے اس سلسلے میں پی آئی اے انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ ادارے کے متعلقہ ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے فلایئٹ اپریشن اور ویٹ لیز کے نقصانات کے بارے میں رپورٹ دینے اور پی آئی اے سی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کو رپورٹ سے اگاہ کرنے کے باوجود بورڈ نے ویٹ لیز کی اجازت دیدی اور اس میں مذید دو ماہ کی توسیع بھی کردی گئی انتظامیہ کی جانب سے بتایا گیا کہ اس معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے کر رہی ہے اور رپورٹ جلد ہی پبلک اکا?نٹس کمیٹی میں پیش کردی جائے گی۔