لاہور( آن لائن ) پاکستان کرکٹ بورڈ کے نومنتخب چیئرمین رمیز راجہ نے کہا ہے کہ کمنٹری باکس کی آسان پوزیشن کو چھوڑ کر چیلنج قبول کیا یہ آسان کام نہیں فائرنگ رینج ہے ، خواہش ہے کہ پاکستان کرکٹ ٹیم دنیا کی بہتر ٹیم بنے پی سی بی کی تاریخ میں چند کر کٹر ہی چیئرمین رہے ہیں ، یہ ہم جانتے ہیں کہ عمران خان کتنے بڑے لیڈر ہیں ورلڈ کپ کیلئے ایک اچھی ٹیم منتخب کی گئی ہے
میر ا کام فیصلہ سازی ہے اور مشکل فیصلے بھی کرنے ہوں گے ورلڈ کپ کیلئے میتھیو ہڈن سے معاہد ہ کر لیا ہے ۔ پچز کر کٹ کی شہ رگ ہے اسے بہتر بنانا ہو گا ۔ لاہور میں پی سی بی کا چیئرمین منتخب ہونے کے بعد پریس کانفرنس کر تے ہوئے رمیز راجہ نے مصباح الحق اور وقاریونس کی محنت اورایمانداری سے کام کو سراہا اور کہا کہ مصباح اور وقار کے مستعفی ہونے میں ان کا کوئی کردار نہیں تھا، نئے کوچز بھی صرف ورلڈ کپ کے لیے مقرر کیے گئے ہیں۔رمیز راجہ نے کہا کہ ہم نے پاکستان کرکٹ کی سمت بدلنا ہوگی، ورلڈکپ 1992 اور 1999میں فرق صرف مضبوط قیادت کا ہے۔ ورلڈ کپ سر پر ہے ہمیں یوتھ کے ساتھ چانس لینا ہے۔چیئرمین پی سی بی نے بھارت کے ساتھ جلد کسی سیریز کا امکان مسترد کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں بھارت کے ساتھ سیریز ممکن نہیں۔ بھارت سے سیریز کے لیے اس کے پیچھے نہیں بھاگیں گے۔ آئی سی سی میں تین کرکٹرز اہم عہدوں پر آئے ہیں، اس سے کرکٹ تعلقات میں بہتری آئے گی۔ رمیز راجہ نے کہا ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے بہترین ٹیم منتخب کی گئی۔ ہمیں اس ٹیم کو سپورٹ کرنا چاہیے۔ ۔ کرکٹ ٹیم کے کپتان کو مضبوط ہونا چاہیے۔ اس خبر میں کوئی صداقت نہیں کہ میں نے بابر اعظم کی بھیجی ہوئی ٹیم میں تبدیلی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ محمد عامر، شعیب ملک اور وہاب ریاض کی کرکٹ ختم نہیں ہوئی ہے،
ایسے تجربہ کار کھلاڑیوں کی ڈگ آؤٹ میں ضرورت ہوتی ہے، وہ لیگز میں پرفارم کریں تو قومی ٹیم میں واپسی بھی ہوسکتی ہے رمیز راجہ نے بتایا کہ اس وقت فرسٹ کلاس کھیلنے والوں کو ڈیڑھ سے ڈھائی لاکھ روپے ملیں گے، اسکول اور کلب کی سطح پر کرکٹ کو فروغ دیا جائے گا اور پچزکرکٹ کی شہ رگ ہے ا سے بہترکرنیکی
ضرورت ہے جبکہ ڈراپ ان پیچز کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ کرکٹ میں کلچر، مائنڈ سیٹ، رویے اور سوچ کو بدلنا اولین ترجیح ہے، کھیل کو میدان کے اندر اور باہر دونوں مقامات پر پروان چڑھائیں گے، کھلاڑیوں کی فلاح و بہبود کا خیال رکھنا ہوگا، سب کو قومی ٹیم کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی ضرورت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ مصباح
الحق اور وقار یونس نے محنت اور ایمانداری سے کام کیا، مستقبل کی کرکٹ میں آپ کو تبدیلی نظر آئے گی، کمنٹری باکس کی آسان پوزیشن چھوڑ کر چیلنج قبول کیا، ایک تاثر بن چکا ہے کہ کرکٹرز انتظام نہیں سنبھال سکتے۔ چیئرمین پی سی بی فائرنگ رینج ہے رمیز راجہ کا کہنا تھا کہ خواہش ہے قومی کرکٹ ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنے،
ورلڈکپ 1992 اور 1999 میں فرق صرف مضبوط قیادت کا ہے، ورلڈکپ کیلئے میتھیو ہیڈن سے بطور ہیڈ کوچ معاہدہ کرلیا، ورنن فلائنڈرز بولنگ کوچ مقرر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی 20 ورلڈکپ کیلئے بہتری ٹیم منتخب کی گئی ہے، ان کی حوصلہ افزائی کرنی ہے، اسکول اور کلب سطح پر کرکٹ کو فروغ دیا جائے گا، انٹرنیشنل کرکٹرز پیدا کرنیوالے کلب کے اخراجات پی سی بی اٹھائے گا، پچز کرکٹ کی شہ رگ ہے اسے بہتر کرنے کی ضرورت ہے، میں یہاں گالیاں کھانے نہیں آیا۔