امریکہ نے پاکستان سے دوری اختیار کیوں نہیں کی؟ خفیہ دستاویزات منظر عام پر آگئیں

4  ستمبر‬‮  2021

واشنگٹن(این این آئی)امریکا میں منظرعام پر آنے والے خفیہ سرکاری دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ چین کے ہاتھوں جوہری طاقت (پاکستان)کا یرغمال ہونا اور طالبان پر کوئی اثر و رسوخ ختم ہونے پر مشتمل خدشات کی وجہ سے امریکا نے پاکستان سے مزید دوری اختیار نہیں کی۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکی دارالحکومت کی خبریں دینے والے خبررساں

ادارے نے واشنگٹن اور اسلام آباد کے مابین تبادلہ ہونے والے پیغامات پر ایک رپورٹ شائع کی۔رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ جوبائیڈن انتظامیہ خاموشی سے پاکستان پر دبا ئوڈال رہی ہے کہ وہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کے تناظر میں داعش اور القاعدہ جیسے دہشت گرد گروہوں سے لڑنے میں تعاون کرے۔پیغامات سے اندازہ ہوتا ہے کہ واشنگٹن پاکستان کو ایک ایسی قوم کے طور پر دیکھتا ہے جو افغان طالبان سے روابط رکھتا ہے جہاں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تعاون مددگار ثابت ہو سکتا ہے، پاکستان ایک ایٹمی ہتھیاروں سے لیس ملک بھی ہے امریکی حکام چین کے اثر و رسوخ کی وجہ سے(پاکستان)سے محروم ہونا پسند نہیں کریں گے۔اس کے جواب میں پاکستان نے عندیہ دیا کہ اسلام آباد افغانستان سے بھاگنے والے لوگوں کی مدد کرنے میں اپنے کردار کی زیادہ عوامی شناخت کا مستحق ہے حالانکہ اس نے اس خدشے کو کم کر دیا ہے کہ ملک میں طالبان کی حکمرانی کا کیا مطلب ہو سکتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا اور پاکستان کے مابین تبادلے سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں حکومتیں آئندہ نپے تلے راستے پر نہیں چلیں گی ایسے وقت پر جبکہ امریکا نے افغانستان سے اپنی فوجیں نکال لی ہیں۔لیک ہونے والی دستاویزات میں امریکی سفارت خانے، اسلام آباد کے پیغامات شامل ہیں جن میں واشنگٹن کو بتایا گیا کہ وہ افغان مہاجرین کے بحران سے

تنگ آ رہے ہیں اور صورتحال سے نمٹنے کے لیے رہنمائی چاہتے ہیں۔28 تاریخ کے ایک کیبل پیغام کو بھی پولیٹیکو حاصل کیا جس میں فوری رہنمائی کے لیے درخواست کی گئی تھی کہ پاکستان میں افغانیوں کی مدد کے لیے تیزی سے بڑھتی ہوئی درخواستوں سے کیسے نمٹا جائے۔خیال رہے کہ اس طرح کے معاملات میں سفارت خانے اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی

یا شراکت دار این جی اوز کو اپنی پریشانی سے آگاہ کرتے ہیں۔سفارت خانے کے عہدیداروں نے کئی سوالات پر رہنمائی مانگی ، جیسے کہ انہیں افغان مہاجرین کی خصوصی ویزا درخواست کے ساتھ کس طرح مدد کرنی چاہیے ابھی تک عمل میں ہے لیکن ابھی تک منظور نہیں ہے،سفارت خانے کے عہدیداروں نے عندیہ دیا کہ مزید افغانی پاکستان میں داخل ہوں گے تو حالات

مشکل تر ہو جائیں گے۔دو دن بعد 30 اگست کو امریکی سفارتخانے نے عملے کا نوٹس جاری ہوا جس میں کہا گیا کہ وہ ایک افغانستان پاکستان مسائل کے لیے ٹاسک فورس تشکیل دے رہا ہے۔نوٹس میں کہا گیا کہ یونٹ کا مقصد پناہ گزینوں، انخلا اور افغانستان سے متعلقہ مسائل پر مشن کے ردعمل کی قیادت اور ہم آہنگی کرنا تھا۔

موضوعات:



کالم



رِٹ آف دی سٹیٹ


ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…