کابل (مانیٹرنگ، آن لائن) افغانستان میں چین نے بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے، اس بات کا دعویٰ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی ترقی کا مستقبل چین کے ہاتھوں میں ہے، چین نے افغانستان میں بھاری سرمایہ کاری کی حامی بھری ہے۔انہو ں نے اطالوی اخبارکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ چین افغانستان کا پڑوسی بلکہ سب سے اہم شراکت دار سمجھا جاتا ہے،
نیا افغانستان اپنی معیشت کی بحالی اور تعمیر نو کے لیے چین کی مدد لے گا۔ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ون بیلٹ ون روڈ خطے سے گزرنے والے سلک روڈ کی بحالی کا سنگ میل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہم چین کو عالمی منڈی تک رسائی کا پاسپورٹ سمجھتے ہیں۔واضح رہے کہ افغان طالبان کی جانب سے افغانستان کی نئی حکومت کا اعلان نماز جمعہ کے بعد ہو گیا۔سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر امارات اسلامی اردو نے دعویٰ کیا ہے کہ جمعہ کی نماز کے بعد امارت اسلامی کی نئی حکومت کا اعلان کیاجائے گا۔ خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک امریکی ٹی وی نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان ایرانی حکومت کی طرح اپنے گروپ کے سربراہ ہبت اللہ اخوانزادہ کو سپریم لیڈر نامزد کریں گے۔فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق طالبان ایرانی طرز حکومت میں دلچسپی رکھتے ہیں جس میں صدر اور کابینہ تو موجود ہوتے ہیں مگر سپریم لیڈر بطور مذہبی رہنما تمام اختیارات اپنے پاس رکھتے ہیں۔سپریم لیڈر صدر کے احکامات کو بھی ناقص العمل قرار دے سکتے ہیں اور وہی تمام فیصلوں میں سب سے طاقت ور آواز رکھتے ہیں۔طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ملا ہیبت اللہ افغانستان کے صوبے قندھار میں موجود ہیں، اور وہ شروع سے وہیں مقیم ہیں۔ طالبان رہنما عباس ستانکزئی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں طالبان
حکومت کا اعلان ا?ئندہ 24 سے 48 گھنٹے میں متوقع ہے۔انہوں نے کہا کہ طالبان حکومت میں پرانے چہرے شامل نہیں ہوں گے۔ ہرقومیت کے نئے اہل افراد کو نئی حکومت کا حصہ بنایا جائے گا۔انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ طالبان حکومت میں سرکاری اداروں میں خواتین کی نمائندگی ہو گی۔