1950سے عملی سیاست کا آغا ز، 1962میں پہلی مرتبہ نظربند ،سیدعلی گیلانی کی زندگی پر ایک نظر

2  ستمبر‬‮  2021

سرینگر(این این آئی)غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرمیں سید علی گیلانی 29ستمبر 1929کو ضلع بارہمولہ کے قصبے سوپور کے علاقے زینہ گیر میں پیدا ہوئے ۔انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم سوپور میں حاصل کی جبکہ انہوں نے اورینٹل کالج لاہور پاکستان سے اپنی تعلیم مکمل کی ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سید علی گیلانی

نے 1950سے اپنی عملی سیاست کا آغا ز کیا اور انہیں 1962میں پہلی مرتبہ نظربند کیا گیا ۔ وہ جماعت اسلامی کے چوٹی کے رہنمائوں میں سے تھے جنہوں نے متعدد بار جماعت کے امیر اور سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے خدمات انجام دیں۔ انہوں نے تحریک آزادی میں سرگرام کردار ادا کرنے کیلئے 2003میں اپنی جماعت تحریک حریت جموں و کشمیر کی بنیاد رکھی۔ وہ متعدد بار کشمیرکی قانون ساز اسمبلی کے ممبر بھی رہے ۔تاہم کشمیری نوجوانوں کی طرف سے مسلح جدوجہد کاآغا زہوا تو انہوں نے 1990میں اسمبلی کی رکنیت سے استعفیٰ دیدیا۔وہ گزشتہ سات دہائیوں تک عملی سیاست میں اہم کردار ادا کرتے رہے ۔ انہوں نے بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے انتھک جدوجہد کی اور مقبوضہ کشمیر اور بھارت کی جیلوں میں کم سے کم 20برس تک نظربند رہے ۔ سیدعلی گیلانی پاکستان کے زبردست حامی تھے اور انہوں نے بھارتی تسلط سے کشمیر کی آزادی کیلئے اپنی زندگی وقف کر رکھی تھی ۔ اگرچہ انہیں بہت سی

مشکلات کاسامنا کرنا پڑا ۔ تاہم انہوں نے کشمیر کاز کے اپنے عزم میں کوئی کمی نہیں آنے دی ۔ وہ کہا کرتے تھے کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا تسلط سراسر بلا جواز اور غیر قانونی ہے اور کشمیری عوام کواپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دینے کیلئے رائے شماری کرائی جانی چاہیے۔ سید علی گیلانی کا پاسپورٹ 1981میں بھارت مخالف سرگرمیوں کے الزام

میں ضبط کرلیا گیا تھا۔ 2006میں انہیں فریضہ حج کی ادائیگی کی اجازت دی گئی تاہم انکے بیرون جانے پر مسلسل پابندی عائد تھی ۔ اس وقت کے بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ کی مداخلت پر حکام نے سید علی گیلانی کا پاسپورٹ ان کے بیٹے کو واپس کر دیا۔ 2007میں کینسر کے مرض کی تشخیص کے بعد ان کی حالت خراب ہوگئی اورانہیں سرجری

کا مشورہ دیا گیا تھا۔ وہ برطانیہ یا امریکہ جانا چاہتے تاہم ان کی ویزا درخواست امریکی حکومت نے مسترد کر دی اور وہ سرجری کے لیے ممبئی چلے گئے۔6 مارچ 2014 کو سید علی گیلانی سینے میں شدید انفیکشن کے باعث بیمار ہو گئے ، کچھ دن بعد سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر واپس آئے۔ وہ 2010 سے مسلسل گھر میں نظر بند تھے۔ مئی 2015میں انہوں

نے سعودی عرب میں اپنی بیٹی سے ملنے کے لیے پاسپورٹ کے اجرا کی درخواست دی۔ بھارتی حکومت نے اسے تکنیکی وجوہات کی بنا پر رد کر دیا ۔گزشتہ ایک دہائی سے مسلسل گھر میں نظربندی کی وجہ سے ان کی صحت بری طرح متاثر ہوئی اور بہت سی طبی پیچیدگیاں پیدا ہو گئیں۔سید علی گیلانی نے مقبوضہ علاقے میں بھارتی تسلط کی مخالفت

کرنے پر کئی سال مختلف بھارتی جیلوں میں گزارے۔ انہیں قید کے دوران جسمانی اور ذہنی اذیتیں دی گئی ۔ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ سال سید علی گیلانی کو کشمیریوں کے حق خودارادیت کے حصول کیلئے ان کی جدوجہد کے اعتراف میں ملک کا سب سے بڑا سول اعزاز نشان پاکستان سے نوازا تھا ۔سیدعلی گیلانی نے کئی تصانیف بھی لکھیں۔

موضوعات:



کالم



گوہر اعجاز سے سیکھیں


پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…