قندھار، کابل (این این آئی) پاکستانی صحافی متین خان کو قندھار میں طالبان نے گرفتار کر لیا،اہلِ خانہ کے مطابق متین خان گزشتہ روز رپورٹنگ کے لیے قندھار گئے تھے، ان کے ساتھ کیمرا مین بھی گرفتار ہوا ہے۔اہلِ خانہ کے مطابق صحافیوں کو کنٹینر میں بند کیا گیا ہے، گھر والوں کا متین خان سے ایک بار واٹس ایپ پر رابطہ ہوا تھا۔اس بارے میں طالبان
انفارمیشن دفتر کا کہنا ہے کہ پاکستانی صحافی کو بغیر اجازت کوریج کرنے پر حراست میں لیا گیا، صحافی اور کیمرا مین سے تفتیش جاری ہے۔دوسری جانب چمن پریس کلب نے متین خان اور کیمرا مین کی گرفتاری کی مذمت کی ہے۔جاری کیئے گئے بیان میں کہا گیا کہ کنٹینر میں ڈالنا انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے، متین خان کو فوری رہا کیا جائے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ روزانہ ہزاروں افغانی پاکستان آتے ہیں، ان پر کوئی پابندی نہیں۔بیان میں چمن پریس کلب نے کہا کہ پاکستانیوں اور صحافیوں سے نامناسب رویہ نیک شگون نہیں۔چمن پریس کلب نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتِ پاکستان واقعے کا نوٹس لے اور صحافیوں کی رہائی کے لیے اقدامات کرے۔دریں اثنا افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہدنے کہا ہے کہ میڈیا کو افغانستان میں کام کرنے کی مکمل اجازت ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق افغانستان کے دارالحکومت کابل میں موجود غیر ملکی صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے
ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے یہ بات کہی۔ذبیح اللہ مجاہد کے ساتھ عبدالقہار بلخی، سردار شکیب اور مولوی سعدالدین بھی موجود تھے جن کے ہمراہ انہوں نے صحافیوں کے مسائل بھی سنے۔اس موقع پر افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جب حکومت بن جائے گی تو صحافیوں کو نقل و حرکت کی سہولت دیں گے۔انہوں نے کہا کہ صورتِ حال
ابھی واضح نہیں ہے، آپ لوگ محتاط ہو کر فلم بندی کریں۔ترجمان طالبان نے مزید بتایا کہ صحافیوں کی سہولت کے لیے 3 رکنی ٹیم بھی تشکیل دے رہے ہیں۔ذبیح اللہ مجاہد کا یہ بھی کہنا تھا کہ صحافی دنیا کو افغانستان کی اصل تصویر دکھائیں، 10 دن پہلے کی سیکیورٹی کی صورتِ حال کا آج سے موازنہ بھی کریں۔