کابل ٗواشنگٹن (مانیٹرنگ ڈیسک ٗ این این آئی)طالبان افغانستان کے دارالحکومت کابل میں داخل ہونا شروع ہو گئے۔افغان وزارت داخلہ نے بھی اس بات کی تصدیق کی ہے کہ طالبان تمام اطراف سے کابل میں داخل ہو رہے ہیں۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کابل میں سرکاری دفاتر کو خالی کروا لیا گیا ہے جبکہ کچھ علاقوں میں دکانیں بھی بند کر دی گئی ہیں۔نیٹو عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یورپی یونین اسٹاف
کے کئی ارکان کابل میں نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل ہو گئے ہیں جبکہ امریکی عہدیدار کا بتانا ہے کہ امریکی سفارت خانے کا 50 سے کم عملہ کابل میں موجود ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ آج صبح کچھ ہیلی کاپٹروں کو امریکی سفارتخانے کی جانب آتے دیکھا گیا تھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا نے اپنا سفارتی عملہ وہاں سے نکال لیا ہے۔ذرائع کا یہ بھی بتانا ہے کہ امریکی سفارت خانے کی حساس دستاویزات کو جلا دیا گیا ہے اور سفارت خانے سے دھواں نکلتے بھی دیکھا گیا تھا۔غیر ملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے طالبان رہنماؤں نے کسی بھی قسم کا انتقال نہ لینے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کسی سیز فائر کا اعلان نہیں کیا لیکن ہم تنہا اور معصوم افغان شہریوں کو زخمی یا قتل نہیں کرنا چاہتے۔دوسری جانب افغان طالبان کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل شاہین نے ملک میں عام معافی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارات افغانستان کے دروازے ان تمام افراد کے لیے کھلے ہیں جنہوں نے حملہ آوروں کی مدد کی۔سہیل شاہین کا کہنا تھا ہم نے پہلے بھی معاف کیا اور ایک بار پھر سب کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں اور قوم و ملک کی خدمت کریں۔
علاوہ ازیں امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے کہاہے کہ ان کی افغان صدر اشرف غنی سے ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ سے جاری بیان میں کہاگیاکہ امریکی وزیرخارجہ کی افغان صدر اشرف غنی سے افغانستان کی موجودہ سیکیورٹی کی صورتِ حال پر بھی بات چیت ہوئی۔امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے یہ بھی بتایا کہ کشیدگی میں کمی کی امریکی سفارتی اور سیاسی کوششوں پر بھی اشرف غنی سے بات ہوئی ہے۔