کرا چی(این این آئی)گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے کہا ہے کہ ڈیجیٹائزیش کو اپنائے بغیر کوئی ملک ترقی نہیں کرسکتا، دوسال کے دوران زرمبادلہ کے ذخائر میں 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ شب مرکزی بینک میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے ‘پائیدار ترقی اور ڈیجیٹائزیشن کو فروغ دینا’ کے عنوان سے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
تقریب سے ایف پی سی سی آئی کے صدر میاں ناصرحیات مگوں،ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک، سیماکامل، ڈائریکٹر ایکسچینج پالیسی ڈپارٹمنٹ اشرف بھٹی، لبنیٰ بیات نے بھی خطاب کیا۔جبکہ انجم نثار، ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر حنیف لاکھانی، زکریا عثمان، حاجی غنی عثمان، ڈاکٹر شہلا جاوید بھی موجود تھے۔گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر کا خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ وہی قومیں آگے نکلی ہیں جن کا کاروباری طبقہ ترقی کرتا ہے، کوئی ملک اس وقت تک ترقی نہیں کرے گا جب تک وہ ڈیجیٹائزیش کو نہیں اپنائے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک کاکہنا تھا کہ بنیادی شرح سود زائد عرصے سے 7 فیصد پر ہے۔زرمبادلہ کے ذخائر میں دوسال کے دوران 10 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔ایکسپورٹ ری فنانس 2 سال میں 280 سے بڑھ کر 560 ارب روپے ہوگئی ہے۔گورنر اسٹیٹ بینک کا مزید کہنا تھا کہ کووڈ کے دوران شرحِ سود میں بڑی کمی کی گئی،کووڈ کے دوران 2ہزار ارب روپے کی سپورٹ کی گئی اوراس دوران ٹرف کی اسکیم بہت کامیاب ہوئی، ٹرف اسکیم سے تمام شعبوں نے فائدہ اٹھایا،ٹرف اسکیم کے تحت 436 ارب روپے کے قرضے لیے گئے۔انکا کہنا تھا کہ معاشی ترقی کے باعث درآمدات بڑھ رہی ہیں، درآمدات بڑھنے کے باعث روپے کی قدر کم ہوئی۔
رضاباقر نے کہاکہ زرمبادلہ خدمات فراہم کرنے کے لئے ایف ایکس پورٹل بنایا ہے، ایف ایکس پورٹل پر 27 بینک آگئے ہیں،28 بینک فارن ایکسچینج سہولت دیتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ دو سالوں میں اسٹیٹ بینک نے اپنی اسکیمز کے ذریعے کاروباری طبقے کی معاونت کی، اسٹیٹ بینک کا محور ہی کاروباری طبقے کی اعانت کرنا ہے۔ڈپٹی
گورنر اسٹیٹ بینک سیما کامل نے ڈیجیٹائیزیشن کے حوالے سیاسٹیٹ بینک کی جانب سے کئے گئے اقدامات کے حوالیسے بھی بتایااورکہا کہ جلد ڈیجیٹل بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے جائینگے، آن لائن بینکنک ٹرانزیکشن کا حجم 10 ہزار ارب پر پہنچ چکا ہے۔ڈپٹی گورنر سیما کامل نے بتایا کہ آئندہ سے بینک جانے کی ضرورت نہیں
پڑے گی، ڈیجیٹائیزیشن سے اپنا کیس بینک کو با آسانی بھیج سکیں گے۔ ایوان تجارت و صنعت کے صدر میاں ناصر حیات مگوں کا کہناتھا کہ کورنا کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک نے معیشت کو بحال کیا ہے،کووڈ سے پہلے بلند شرح سود کا مسئلہ تھا، کووڈ کے بعد اقدامات پر اسٹیٹ بینک کی کوششیں تعریف کے قابل ہیں۔ اشرف بھٹی نے کہا کہ
بیرونی ملک سرمایہ کاری کو آسان کیا ہے، بیرون ملک خدمات کے حصول کو آسان کیا ہے، بیرون ملک پروڈکٹ ڈیولپمنٹ کے لئے زرمبادلہ قوانین کو آسان کیا ہے۔ ناصرحیات نے گورنر اسٹیٹ بینک سے درخواست کی کہ مذید بہتری کے لئے کمیٹی قائم کی جائے، ایس ایم ایز کے لئے پالیسی لائی جائے، خطے میں شرح سود کم ہے تاہم شرح سود کو مذید کم کرکے 5 فیصد لایا جائے۔مجھے اعتراف ہے کہ گورنر باقررضا کی کوششیں قابل تعریف ہیں،آج ملکی معیشت محفوظ ہاتھوں میں ہے۔