لاہور(این این آئی)کرنسی ڈیلرز کے مطابق افغانستان کو مصنوعات برآمد کرنے والے تاجر اور بروکرز پشاور اور کوئٹہ کی مقامی کرنسی مارکیٹ سے ڈالر خرید کر بینک کیش کاؤنٹر زپر جمع کرا رہے ہیں جس کے نتیجے میں ڈالر کی طلب بڑھ گئی ہے اور یہی ڈالر کا قیمت اوپر جانے کی ایک اہم وجہ ہے۔پاک افغان تجارت سے وابستہ تاجر وں کا کہنا ہے کہ پاک افغان تجارت کرنے والے تاجر
اور بروکرز پہلی مرتبہ مقامی مارکیٹ سے ڈالر کی خریداری نہیں کررہے بلکہ طویل عرصے سے یہ سلسلہ جاری ہے لیکن گزشتہ ایک ہفتے سے اس مقصد کے لیے ڈالر کی خریداری بڑھ گئی ہے۔پاک افغان تجارت ایک مخصوص طریقہ کار ہے جس کے تحت دیگر ممالک کے برعکس افغانستان تجارتی مصنوعات بھیجنے کے لیے ایڈوانس میں ہی برآمدی مصنوعات کی مالیت ڈالر کی شکل میں بینک میں جمع کرانی ضروری ہوتی ہے لیکن یہ ڈالر افغانستان سے آنے کے بجائے تاجر مقامی مارکیٹ سے ہی ڈالر خرید کر جمع کرادیتے ہیں بعد میں مال کی ڈیلوری کے بعد افغانستان سے اتنی ہی مالیت کے ڈالر لائے جاتے ہیں۔پاک افغان کے مابین اس مخصوص طریقہ تجارت پر عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے تحفظات کا اظہار کیا جارہا ہے اور شبہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس تجارت کا غلط استعمال خاص طور پر اس کے ذریعے منی لانڈرنگ اور ٹیرررفنانسنگ ہوسکتی ہے اس کے علاوہ ٹیکس چوری اور مس ڈیکلریشن کے حوالے سے بھی رپورٹس سامنے آتی رہی ہیں۔فوریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک بوستان کے مطابق پاک افغان تجارت کا طریقہ عجیب ہے باقی ممالک سے برآمدات کرنے کے بعد ڈالر آتے ہیں لیکن افغانستان کو برآمدات کے لئے یہی کے ڈالر استعمال ہوتے ہیں جب کہ مال ڈیلوری کے بعد بھی ڈالر آنا یقینی نہیں ہوتا
اس مقصد کے لئے حاصل ہونے والے ای فارم کا غلط استعمال ہوتا ہے ای فارم حاصل کرکے مال نہیں بھجوایا جاتا اور ریبیٹ بھی لے لیتے ہیں تجارتی مال کی ویلیو کم زیادہ ظاہر کرکے بھی مالی فائدے اٹھائے جاتے ہیں۔ملک بوستان کے مطابق امریکی ڈالر کی قدر میں حالیہ غیر معمولی اضافے کی دیگر کئی وجوہات میں ایک وجہ پاک افغان تجارتی اور انفارمل چینل
سے ڈالر کا طلب بڑھنا بھی ہے۔اکثر جب افغانستان میں ڈالر کی قدر زیادہ ہوتی ہے تو پاکستان سے ڈالر خرید کر اسمگل ہونے شروع ہوجاتے ہیں، تجارت کے لئے ڈالر کی مقامی خریداری کی وجہ سے ڈالر کی قدر پر دباو بڑھتا ہے اس کے علاوہ دونوں ممالک کے طویل سرحدات کی وجہ سے اسمگلنگ بھی ہوتی ہے،پاکستان اور افغانستان کا بارڈز یومیہ 30ہزار لوگوں کی آمد ورفت ہوتی ہے ان کے ذریعے بھی ڈالر کی اسمگلنگ ہوتی رہی ہے۔