کابل(این این آئی)افغان طالبان کے زیرقبضہ اضلا ع کی تعداد دوسو بیس ہو گئی، افغان حکومت کے مطابق کئی اضلاع کا قبضہ واپس لے لیا گیا ہے۔ادھردوسری جانب افغان حکومت کا دعوی ہے کہ جھڑپوں کے دوران سیکڑوں طالبان جنگجوں کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ کئی اضلاع کا کنٹرول واپس لے لیا گیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق واشنگٹن
میں قائم ادارے فانڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسیز کے جریدے نے بتایاکہ افغان طالبان چارسو سات اضلاع میں سے 220 اضلاع پر قبضہ کر چکے ہیں، وائس آف امریکا کے مطابق طالبان کے 34 افغان صوبائی دارالحکومتوں اور کابل کے قریب پہنچنے کی اطلاعات ہیں۔دوسری جانب افغان حکومت کا دعوی ہے کہ جھڑپوں کے دوران سیکڑوں طالبان جنگجوں کو ہلاک کیا گیا ہے جب کہ کئی اضلاع کا کنٹرول واپس لے لیا گیا ہے۔دوسری جانب امریکا کے افغان مشن کے سربراہ جنرل فرینک میکنزی نے کہاہے کہ افغان فورسز کی درخواست پر طالبان کے خلاف بمباری تیز کردی ہے ۔میڈیارپورٹس کے مطابق کابل میں اشرف غنی سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے جنرل میکنزی نے کہاکہ طالبان نے حملے جاری رکھے تو پھر امریکا بھی بمباری میں تیزی کوبرقرار رکھے گا۔ادھرقندھار پر قبضے کیلئے افغان فوج اور طالبان میں شدیدلڑائی کا سلسلہ جاری ہے ،22ہزار خاندان علاقے سے نقل مکانی کرگئے ۔ہلمند کے علاقے گریشک
میں افغان فضائیہ نے ہسپتال پر بمباری کردی جس سے ہسپتال کی بیشتر عمارت تباہ ہوگئی ۔کابل میں7سکیورٹی اہلکارو ں کو گولی ماردی گئی ۔ضلع شکر درہ میں پانچ سرکاری ملازمین کو گولی ماری گئی ۔افغان فورسز نے عید کے موقع پر صدارتی محل پر ہونے والے راکٹ حملوں میں ملوث چار طالبان جنگجوئوں کو گرفتار کرنے کا دعوی کیاہے ۔ حملے
کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔طالبان نے کنڑ کے پاکستان سے ملحقہ ضلع نری پر قبضہ کرلیا۔ادھرامریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے کہا کہ افغانستان میں حکومتی دستوں کا پہلا کام طالبان عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنا ہے اور طالبان کی یلغار کی رفتار میں کمی کے بعد ہی ان کے زیر قبضہ علاقے آزاد کرانے کی کوشش کی جا نی چاہیے ۔