لاہور( این این آئی)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاہے کہ وزیراعظم کا بیان کشمیر یوں کے زخموں پر نمک پاشی اور قومی موقف کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ وزیراعظم کی دائیں بائیں کی باتیں پاکستان کے بائیس کروڑ عوام کے جذبات کی حقیقی ترجمانی نہیں ۔ وزیراعظم نے کشمیر کا سفیر بننے کا اعلان کر کے عملی طور پر اس سے بھی یوٹرن لے لیاہے۔
پاکستان کو کشمیر کے حوالے سے 74 سالہ موقف پر ڈٹنا چاہیے ۔آزاد کشمیر میں الیکشن آج لیکن سلیکشن پہلے ہو چکی ہے ۔ اگر الیکشن ریفارمز پر سنجیدگی سے کوشش نہ کی گئی تو وہی کچھ ہوگا جو پہلے گلگت بلتستان میں اور آج آزاد کشمیر میں عملاً نظر آرہاہے۔ کشمیر کے حوالے سے اقوام متحدہ کی قرار دادوں پر عملدرآمد کی ضرورت ہے جس کے لیے وزیراعظم اور حکومت کی طرف سے کیے گئے اب تک کے اقدامات اونٹ کے منہ میں زیرہ کے برابر ہیں۔موجودہ حکمرانوں کی غفلت کی وجہ سے انڈیا کو 5اگست 019 ء کے اقدامات کی جرأت ہوئی جس کی وجہ سے صدیوں سے قائم کشمیر کی ریاستی حیثیت ختم کی گئی اور کشمیر کو انڈیا کا حصہ بنانے کا اعلان کیا گیا ۔ انڈیا ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کے لیے انڈین شہریوں کی آباد کاری کا عمل کرتے ہوئے تیزی سے ان کو زمینیں الاٹ کر رہاہے ۔ اس پورے عرصے میں حکومت نے اخباری بیانات ، طفیل تسلیوں اور گھبرانا نہیں ہے کی رٹ کے علاوہ کچھ نہیں کیا ۔ وزیراعظم ایک تقریر کے ذریعے پاکستانی قوم کو مطمئن نہیں کر سکتے ۔ سابقہ ادوار میں بھی حکمرانوں نے تقریریں تو کیں لیکن اس اہم ایشو پر وہ اقدامات نہ اٹھائے گئے جن کی فوری ضرورت تھی ۔ عوام جماعت اسلامی کے امیدوار کو ووٹ دے کر کامیاب کرائیں انشاء اللہ جماعت اسلامی آزاد کشمیر کی تعمیر و ترقی اور عوام کی خوشحالی کو یقینی بنائے گی
اور مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اجاگر کرنے اور اس کی اصل روح کے مطابق حل کروانے کی جدوجہد جاری رکھے گی۔ ان خیالات کااظہار انہوںنے اسلام آباد میں ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ امیر جماعت نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر عالمی سطح پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے اس پر اقوام متحدہ کی قرار دادیں
موجود ہیں کوئی حکومت یا فرد کشمیریوں کی مرضی کے بغیر اپنا فیصلہ نہیں ٹھونس سکتا ۔ حکمران ہوش کے ناخن لیں ، کشمیر اور پاکستان لازم و ملزوم ہیں ۔ ہم کشمیرکے شہداء کی قربانیوں سے بے وفائی نہیں کرنے دیں گے ۔ انہوںنے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی جانب سے نئی آباد کاری اور انتظامیہ کی کمپوزیشن کو تبدیل
کرنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کو ہر طرح کی سہولیات ، معاش اور وسائل سے محروم کرتے ہوئے انہیں نان شبینہ کا محتاج بنانے کی استعماری حکمت عملی جاری ہے ۔ کاروبار ی طبقے کو بینکوں کا نادہندہ قرار دے کر ان کی جائیدادیں اور اثاثے ضبط کر کے بے دخل کیا جارہاہے ۔بھارتی حکومت کے
اقدامات پر مسلم بیوروکریسی سے آنے والی مزاحمت پر انہیں بھی ہٹا کر نئی دہلی سے بیوروکریسی کو لایا جارہاہے ۔ بھارت حکومت ان اقدامات کے ذریعے ایک ایسے انتخابی ڈرامہ کی تیاری کررہی ہے جس کے نتیجہ میں ایک ایسی اسمبلی تشکیل پاسکے جس کے ذریعے بی جے پی کے وزیراعلیٰ کو منتخب کرایاجاسکے ۔ سراج الحق
نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں نے ہندو نواز کشمیری رہنمائوں کی 24 جون 21 ء کو نریندری مودی کے ساتھ ہونے والی نشست کو بھی بھارتی حکومت کی جانب سے ایک ڈرامہ قرار دیاہے ۔ایسی صورتحال میں ضرورت ہے کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر اپنی سفارتی جدوجہدکے ذریعے خطے کے امن سے جڑے اس
اہم مسئلے کو اٹھائے ۔ایسے میں حکمرانوں کی طرف سے کشمیر پر کمزور اور غیر ذمہ دارانہ بیانات مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی جدوجہد جاری رکھے ہوئے کشمیریوں کی حوصلہ شکنی کی ایک ناکا م کوشش ہے ۔انہوںنے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں نوجوان نسل آزادی کی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہے اور وہ وقت قریب ہے جب اہلیان کشمیر افغانستان کے عوام کی طرح سر خرو ہوں گے اور عالمی استعمار سمیت انڈیا کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی ۔