راولپنڈی(آن لائن) ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے افغانستان کی طرف سے پاکستان پر عائد کیے جانے والے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ حقیقت میں افغانستان کی طرف سے دراندازی ہورہی ہے ، پاکستا ن افغانستان میں امن کا خواہشمند ہے، دہشت گردی کے تمام مراکز افغانستان میں موجود ہیں،پاکستان پر دراندازی کے سارے الزا مات بے بنیاد ہیں،
پاکستان افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کررہا۔ میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے انٹر سروسز انٹلیجنس کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کا خوا ہشمند ہے افغانستان کی طرف سے پاکستان پر دراندازی کے الزامات بے بنیاد ہیں، حقیقت میں دراندازی افغانستان سے ہورہی ہے۔لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید نے کہا کہ افغانستان میں کسی دھڑے کی حمایت نہیں کررہے، پاکستان علاقائی سیکیورٹی، تجارت کے لیے اور خطے میں بڑے مقصد کے لیے کام کررہاہے۔دہشت گردی کے سارے مراکز افغانستان میں موجود ہیں، ہمارے جوانوں کو پاک افغان بارڈر پر نشانہ بنایاجارہاہے، پاکستان نے موقف واضح طور پر پیش کیا ہے، ایسے الزامات لگتے رہے تو حالا ت بہتر نہیں ہوسکتے، پرامن اور مستحکم افغانستان ہی پاکستان اور دیگر ممالک کے مفاد میں ہے۔ پاکستان چاہتاہے کہ افغانستان میں تمام گروپوں میں مذاکرات کے نتیجے میں امن قائم ہو۔واضح رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سینٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان سے 10 ہزار جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان اور افغانستان کے صدر صدر اشرف غنی کے درمیان ملاقات ہوئی جس میں پاک افغان تعلقات اور خطے کی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔جمعہ کو تاشقند میں جاری کانفرنس کی سائیڈلائن پر دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں افغانستان کی موجودہ صورتحال پر بھی غورکیا گیا۔دوسری جانب وزیرِ اعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی کو آئینہ دکھاتے ہوئے ان کے پاکستان پر لگائے گئے تمام الزامات مسترد کر دیئے۔افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیئے گئے الزام کے ردِ عمل میں وزیرِ اعظم عمران خان نے
کہا کہ پاکستان پر افغانستان کے صدر اشرف غنی کی جانب سے الزام لگایا جا رہا ہے۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتِ حال کا ذمے دار پاکستان کو ٹھہرانا شدید ناانصافی ہے، کوئی ملک افغان امن کے لیے سب سے زیادہ کوششیں کر رہا ہے تو وہ پاکستان ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جب ہم
کہہ رہے تھے کہ طالبان سے بات چیت کریں تب بات چیت نہیں کی گئی، اب طالبان فتح کے قریب ہیں تو بات چیت کی بات کی جا رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب سے زیادہ پاکستان نے قربانیاں دیں، جب طالبان کو فتح نظر آ رہی ہے تو وہ اب پاکستان کی کیوں سنیں گے؟وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ جب افغانستان
میں ڈیڑھ لاکھ نیٹو افواج تھیں، اْس وقت طالبان کو مذاکرات کی ٹیبل پر لانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دیں، افغانستان میں امن کا سب سے زیادہ خواہش مند پاکستان ہے۔وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ خطے کے ممالک کے آپس میں جڑنے کے لیے بڑا چیلنج مسئلہ کشمیر ہے،
پاکستان اور بھارت تنازعات حل کر لیں تو سارا خطہ بدل جائے گا۔واضح رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے سینٹرل اینڈ ساؤتھ ایشیاء کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان سے 10 ہزار جنگجو افغانستان میں داخل ہوئے ہیں۔تاشقند میں جاری کانفرنس کی سائیڈ لائن پر وزیرِ اعظم عمران خان نے افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کی جس کے دوران افغانستان کی موجودہ صورتِ حال، پاک افغان تعلقات اور خطے کی صورتِ حال پر گفتگو ہوئی۔