اسلا م آباد(آن لائن) وفاقی وزارت خزانہ نے مسلح افواج کے افسران اورجوانوں کی بنیادی تنخواہوں میں 15 فیصد کے برابر خصوصی الاؤنس دینے کی سمری وفاقی کابینہ کو بجھوا دی۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزارت خزانہ نے یہ خصوصی الاؤنس دینے کی منظوری وزیراعظم سے مانگی تھی تاہم وزیراعظم نے معاملہ کابینہ کے سامنے رکھنے کی ہدایت کردی۔وزارت خزانہ ذرائع کے
مطابق وفاقی ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کیلئے پے اینڈ پنشن کمیشن کی طرف سے عبوری رپورٹ کی تاخیر کی وجہ سے سول ملازمین کو بنیادی تنخواہ کے 10 فیصد اضافے کے علاوہ 25 فیصد خصوصی الاؤنس دیا گیا تھا جس سے ان کی تنخواہ میں مجموعی طور پر 35 فیصد اضافہ ہوا۔اب پے اینڈ پنشن کمیشن کی سفارش پر مسلح افواج کے ملازمین کو بجٹ میں اعلان کردہ 10 فیصد اضافے کے علاوہ 15 فیصد خصوصی الاؤنس دینے کی سمری کابینہ کو بھجوائی گئی ہے۔اگر کابینہ نے اس تجویز کی منظوری دے دی تو مسلح افواج کے ملازمین کی تنخواہ میں مجموعی اضافہ 25 فیصد ہوجائے گا۔وزارت خزانہ ذرائع کے مطابق گزشتہ 2 سال سے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نا ہونے سے تنخواہ کے اسٹرکچر میں پیدا ہونے والے فرق کو دور کرنے کیلئے 15 فیصد خصوصی الاؤنس دینے کا فیصلہ کیا گیا۔اگر کابینہ نے 15 فیصد اضافے کی منظوری دے دی تو اس کیلئیاضافی 38 ارب روپے درکار ہوں گے۔ وزیرخزانہ شوکت ترین کے چھٹی پر ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود سے رابطہ کیا گیا لیکن انہوں نے پیغام اور فون کال کا جواب نہیں دیا۔ دوسری جانب وزیراعظم عمران خان کو پیٹرولیم ڈویڑن نے توانائی شعبے سے متعلق رپورٹ پیش کردی۔مشیر پٹرولیم تابش گوہر کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ میں شارٹ ٹرم،
مڈ ٹرم اور لانگ ٹرم منصوبوں کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گیس اور تیل کی تلاش کمپنیوں کو سی پیک طرز پر سکیورٹی دی جائے گی، صارفین کو قابل برداشت قیمتوں پر گیس کی فراہمی کے لیے پائپ لائن بہت ضروری ہے جب کہ ایل این جی ٹرمینل میں 300 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی مزید صلاحیت موجود
ہے جو نجی شعبے کے لیے ہوگی۔رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ ایل این جی ٹیک اور پے پیمنٹ بنیادوں پر ہوگی، ایل این جی امپورٹ خالصتا نجی شعبے کے ذریعے ہوگی، اضافی ایل این جی آنے سے آنیوالے موسم سرما میں مدد گار ثابت ہوگی، اس کے علاوہ گوادر سے ایل این جی کی ترسیل کراچی کی صنعتوں کو ممکن ہے، 300 ایم ایم
سی ایف ڈی ایل این جی اسٹرک کے زریعے صنعتوں تک پہنچائی جاسکتی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی گیس پر بوجھ کم کرنے کے لیے ایل پی جی کو متبادل فیول کے طور پر استعمال کیا جائے گا، رواں ماہ کے آخر تک ایل پی جی سے متعلق اسٹیک ہولڈرز کے درمیان اتفاق رائے پیدا کیا جائے گا، ایل پی جی کو گھریلو سیکٹر کے
طور پر متبادل استعمال کیا جائے گا، ایل این جی کی مقدار بڑھانے کے لیے دو نئے ٹرمینلز کی تعمیر کرنا ہوگی، اس کے علاوہ 2023 تک ہمیں ایک اور ٹرمینل تعمیر کرنا ہوگا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی سے لاہور تک گیس پائپ لائن کی تعمیر بہت ضروری ہے اور وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق گیس پائپ لائن جلد از جلد تعمیر کی
جائے گی، پائپ لائن کی تعمیر میں مقامی کمپبنیوں کو شامل کیا جائے گا، پورٹ قاسم پر ایل این جی اسٹوریج کے لیے کام شروع کردیا گیا ہے جو 2030 تک تعمیر کرلیا جائے گا۔ رپورٹ مزید کہا گیا ہے کہ ملک میں تیل و گیس کی تلاش کے کام میں تیزی لائی جارہی ہے، بلوچستان اور کے پی کے میں گیس اور تیل کی تلاش کی جائے گی۔