اسلام آباد (این این آئی) سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان عباسی ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ پر حکومت پر برس پڑے اور کہا ہے کہ بتایا جائے بجلی کی لوڈشیڈنگ کیوں کی جارہی ہے ؟ پاور پلانٹس آج کیوں بند پڑے ہیں ؟،ملک میں بجلی زیادہ ہے تو سات گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کیوں ہورہی ہے ؟ ،نوازشریف کے جن پلانٹس کو مہنگا کہتے ہیں
وہ چل رہے ہیں، وزرا جھوٹ پر جھوٹ بول رہے ہیں، بتایا جائے ایل این جی کے ٹرمینل کیوں نہیں لگ سکے ؟ ،ایل این جی کی قلت پیدا کرکے مہنگا فرنس آئل خریدا جا رہا ہے، کورونا کے دوران ایل این جی کے نئے معاہدے نہ کرکے آٹھ ارب ڈالر کا نقصان کیا گیا، بات صرف نااہلی کی نہیں یہ آپ کی کرپشن تک جاتی ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہاکہ اسلام آباد میں 44 ٹمپریچر ہے اور پورے ملک میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہے ،لاہور ،گجرانوالہ اور اسلام آباد ،کے علاؤہ دیگر پنجاب ،سندھ اور خیبر پی کے شہروں میں گھنٹوں لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے ،ایک وزیر کہہ رہا تھا ملک میں نواز شریف نے بجلی زیادہ لگا دی کدھر لگائیں ،تین سال یہی راگھ الاپتے رہے کہ بجلی بڑی مہنگی لگ گئی ہے کیا جائے ۔ انہوںنے کہاکہ بیس فی صد مہنگا فرنس آئل خریدا جا رہا ہے،اپنی نااہلی کی وجہ سے مہنگی ایل این جی خرید رہے ہیں،آج بھی ہم سے پوچھیں ہم بتاء یں گے کتنے شپ چاہئیں۔ انہوںنے کہاکہ اب کسی کو پروا نہیں ہے کہ ملک کے اصل مسائل کیا ہیں،بجلی کے جو پلانٹ لگے تھے وہ بند پڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ کیا پا کستان کے عوام کو بجلی کی ضرورت نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک جہاز پر ایک ارب روپے کمیشن لیا جا رہا ہے،یہ لوگ کیسے پیسے کما رہے ہیں پیسے کون لے رہا ہے ہمیں سب معلوم ہے۔ انہوںنے کہاکہ جھوٹ بولنا بری بات نہیں سمجھی جاتی،
ساتواں وزیر اس وزارت پر اب لگایا گیا ہے،ایک وزیر نے کہا کہ نواز شرہف نے زیادہ بجلی بنا دی تھی،پھر کہا کہ بجلی بڑی مہنگی لگ گئی ہے،ان کی اپنی عقل نہیں ہے مانگ کر لانی پڑتی ہے،میں نیشنل سسٹم میں گیا کچھ دن پہلے رات کے اوقات میں 20 ہزار میگاواٹ بجلی آ رہی تھی۔ انہوں نے کہاکہ پہلے 9 پلانٹ جو چل رہے تھے وہ
نواز شریف کے لگائے ہوئے تھے،اس وزیر نے کہا کہ پلانٹ لگا دئیے ہیں مگر ٹرانسمشن لائنز نہیں ہیں،آپ نااہل تو ہیں مگر جھوٹ نہ بولیں،آج کیوں گیس کے پلانٹ بند ہیں کیوں مہنگی بجلی بنائی جا رہی ہے،یہ صرف نااہلی نہیں بلکہ کرپشن بھی ہے۔ انہوںنے کہاکہ قطر کے معاہدے کی بات کرتے ہیں میں نے کہا تھا کہ معاہدہ غلط تھا تو پرچہ
کرا دیں،ہمیں آج بھی پتہ ہے ملک کے مسائل کیا ہیں،جو بجلی کے پلانٹ لگے تھے وہ بند پڑے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ اتنی بجلی کے پلانٹ لگا دئیے گئے تھے اور لگ رہے ہیں کہ 2030 تک پاکستان کو کوئی نیا پلانٹ لگانے کی ضرورت نہیں ہے،ایک ایک فرنس کے جہاز پر ایک ارب روپے کرپشن کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ میں وزیر
رہا ہوں سب جانتا ہوں،کیا ملک کو اضافی گیس نہیں چاہیے،اخبار میں اشتہار دیا گیا کہ ہم اضافی گیس بیچنا چاہتے ہیں،آج کہہ رہے ہیں ملک میں ایل این جی نہیں ہے،یہ سرکس کا کھیل میری سمجھ میں نہیں آتی،پانی کم آ رہا ہے میں بھی جانتا ہوں مگر آپ کے پاس بجلی بنانے کی کپیسیٹی موجود ہے،نندی پور فرنس آئل اور ایل این جی دونوں پر چلتا ہے،ہم کسی پر الزام نہیں لگانا چاہتے بس کہونگا جھوٹ بولنا چھوڑ دیں،گردشی قرضہ اڑھائی ہزار ارب
سے زیادہ ہو گیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے ہم چاہتے ہیں وہاں کی قیادت اپنے فیصلے خود کرئے ،پہلے بھی پاکستان نے مہاجرین کا بوجھ اٹھایا ،اب بھی مہاجرین کو کوئی نہیں روک سکا لیکن جب باہر سے ملک ا کر مداخلت کریں گے تو پاکستان پر دباؤ بڑھتا ہے تو پاکستان یہ بوجھ کیسے برداشت کرے اور کیوں کرے ،ہم خود مختار ملک ہیں ہمیں اپنی مرضی سے ملکوں کے ساتھ تعلقات رکھنے چاہئیں ،ہمیں امریکہ کی قیمت پر چائنہ اور چائنہ کی قیمت پر امریکہ سے تعلقات نہیں رکھنے چاہئیں۔