فیصل آباد(آن لائن)فیصل آباد میں سول جج اور ممبر پنجاب بار کونسل کے مابین تلخ کلامی کے بعد معاملہ تشدد تک جا پہنچا ، ممبر پنجاب بار کونسل نے مبینہ طور پر ایک کیس میں ریلیف نہ دینے پر فائل سول جج کے منہ پر مار دی جس پر سول جج نے ممبر پنجاب بار کونسل اور سینئر وکیل سے ہاتھا پائی ہوگئی جبکہ بعد میں وکلا کی جانب سے مبینہ طور پر سول جج کو
تشدد کا نشانہ بنایا گیا جس سے اس کا سر پھٹ گیا- سول جج کو مبینہ طورپر تشدد کا نشانہ بنانے پر تمام ججز نے عدالتوں میں کام چھوڑ دیا اور ہڑتال پر چلے گئے جج کا صلح سے انکارآن لائن کے مطابق فیصل آباد کی ضلع کچہری میں سول جج ملک آصف فاروق کی عدالت میں ایک کیس کی سماعت تھی جس میں ایک پارٹی کی جانب سے ممبر پنجاب بار کونسل اور سینئر ایڈووکیٹ سابق سیکرٹری بار میاں مہران طاہر پیش ہوئے اور وہ کیس میں کچھ ریلیف چاہتے تھے تاہم معمولی تلخ کلامی کے بعد ممبر پنجاب بار کونسل میاں مہران طاہر نے مبینہ طورپر فائل سول جج ملک آصف فاروق کی جانب اچھال دی اور الزام عائد کیا کہ تم نے اس کیس میں بھاری رقم وصول کی ہے جس پر سول جج مشتعل ہو گئے اور مبینہ طورپر سینئر وکیل میاں مہران طاہر سے ہاتھا پائی شروع کردی اور اس دوران میاں مہران طاہر زخمی ہو گئے -واقعہ کی اطلاع ملتے ہی وکلاء کی بڑی تعداد متعلقہ سول جج کی عدالت میں پہنچ گئی اور انہوں نے مبینہ طورپر سول جج آصف فاروق کو سیٹ سے اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنایا جس سے ان کا سر بھی پھٹ گیا – اس موقع پر وکلاء نے نعرے بازی بھی کی – سول جج آصف فاروق نول پر تشدد کے بعد تمام ججز نے عدالت میں کام بند کردیا اور ہڑتال پر چلے گئے -ممبر پنجاب بار کونسل اور سینئر وکیل میاں
مہران طاہر اور سول جج آصف فاروق نول کے مابین لڑائی جھگڑے کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن انتظامیہ نے معاملہ کو حل کرنے کے لئے کوششیں شروع کردی اور بار اور بنچ کے مابین میٹنگ کا وقت بھی طے ہوا لیکن مبینہ طورپر تشدد کا نشانہ بننے والے سول جج آصف فاروق نے اس میٹنگ میں شریک ہونے سے انکار کردیا
عدالتوں میں ججز کی کام چھوڑ ہڑتال اور وکلا کی جانب سے احتجاج کے باعث اپنے کیسز کی سماعت، ضمانتوں اور دیگر مسائل کے لئے ضلع کچہری آنے والے مرد و خواتین شدید پریشانی کا شکار رہے اور گرمی کے انتہائی موسم میں اس تنازع کے حل کے منتظر رہے تاہم شام تک تنازع حل نہ ہو سکا جس کی وجہ سے وہ مایوس گھروں کو واپس لوٹنے پر مجبور ہو گئے۔