اتوار‬‮ ، 17 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

شہباز شریف کی ملکیتی رمضان شوگر ملز نے ایف بی آر ٹیکس آڈٹ کا نوٹس چیلنج کر دیا

datetime 20  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور( این این آئی)مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کی ملکیتی رمضان شوگر ملز نے ایف بی آر ٹیکس آڈٹ کا نوٹس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔رمضان شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواست میں چیئرمین ایف بی آر، چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف بی آر نے 21

مئی کو 2015 کے ٹیکس آڈٹ کیلئے اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا ہے، نوٹس میں 1 ارب 93 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن کی وضاحت مانگی گئی ہے۔ایف بی آر نوٹس پر تمام دستاویزات اور ریکارڈ بھی فراہمی پرکمشنر ان لینڈ ریونیو نے 21 مئی کو نوٹس واپس لے لیا تھا، ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے مالیاتی ہدف حاصل کرنے کیلئے 21 مئی کو بدنیتی کی بنیاد پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ 2015 کے آڈٹ نوٹس واپس ہونے کے بعد دوبارہ اظہار وجوہ نوٹس جاری کرنا آئین اور ٹیکس آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ایف بی آر رمضان شوگر ملز سے زبردستی اور غیر قانونی طور پر ٹیکس کی مد میں رقم کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کر کے رمضان شوگر ملز کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا ۔استدعا ہے کہ رمضان شوگر ملز کو ٹیکس آڈٹ کا بھجوایا گیا نوٹس غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔مزید استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو رمضان شوگر ملز کیخلاف تادیبی کارروائی سے بھی روکا جائے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے قلعہ لاہور کی بحالی کے بعد خوبصورت مناظر کی تصاویر شیئر کردیں۔وزیراعظم نے ٹوئٹر پر یہ تصاویر جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’قلعہ لاہور کو ہماری آئندہ نسلوں کیلئے بحال اور محفوظ بنایا جا

چکا ہے‘۔عمران خان نے کہا کہ میری حکومت قطعی طور پر اپنے تمام تاریخی مقامات بحال اور محفوظ بنانا چاہتی ہے۔ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے مزید تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ بحالی کے بعد قلعہ لاہور کے مناظر‘۔قلعہ لاہور، جسے مقامی طور پر شاہی قلعہ بھی کہا جاتا ہے، شہر کے شمال مغرب میں واقع ہے گو کہ اس قلعہ کی تاریخ

زمانہ قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسرِنو تعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم نے کروائی تھی۔ قلعہ کی لمبائی 466 میٹر اور چوڑائی 370 میٹر ہے۔ اس کی شکل تقریباً مستطیل ہے۔ دیواریں سرخ پختہ اینٹوں سے بنی ہوئی ہیں جن کی چنائی مٹی کے گارے سے کی گئی ہے۔ ان دیواروں پر بندوقچیوں کیلئے سوراخ ہیں،جن سے وہ محاصرہ کرنے والی فوج پر گرم پانی اور گولیاں برساتے تھے۔1981ء میں یونیسکو نے اس قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔

موضوعات:



کالم



بس وکٹ نہیں چھوڑنی


ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…