شہباز شریف کی ملکیتی رمضان شوگر ملز نے ایف بی آر ٹیکس آڈٹ کا نوٹس چیلنج کر دیا

20  جون‬‮  2021

لاہور( این این آئی)مسلم لیگ(ن) کے صدر شہباز شریف کی ملکیتی رمضان شوگر ملز نے ایف بی آر ٹیکس آڈٹ کا نوٹس لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا۔رمضان شوگر ملز کی جانب سے دائر درخواست میں چیئرمین ایف بی آر، چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اور دیگر کو فریق بنایا گیا۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایف بی آر نے 21

مئی کو 2015 کے ٹیکس آڈٹ کیلئے اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا ہے، نوٹس میں 1 ارب 93 کروڑ 35 لاکھ 18 ہزار روپے کی ٹرانزیکشن کی وضاحت مانگی گئی ہے۔ایف بی آر نوٹس پر تمام دستاویزات اور ریکارڈ بھی فراہمی پرکمشنر ان لینڈ ریونیو نے 21 مئی کو نوٹس واپس لے لیا تھا، ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے مالیاتی ہدف حاصل کرنے کیلئے 21 مئی کو بدنیتی کی بنیاد پر شوکاز نوٹس جاری کر دیا۔ 2015 کے آڈٹ نوٹس واپس ہونے کے بعد دوبارہ اظہار وجوہ نوٹس جاری کرنا آئین اور ٹیکس آرڈیننس کی خلاف ورزی ہے۔ایف بی آر رمضان شوگر ملز سے زبردستی اور غیر قانونی طور پر ٹیکس کی مد میں رقم کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایف بی آر کے ڈپٹی کمشنر آڈٹ نے اپنے اختیار کا ناجائز استعمال کر کے رمضان شوگر ملز کو اظہار وجوہ کا نوٹس بھجوایا ۔استدعا ہے کہ رمضان شوگر ملز کو ٹیکس آڈٹ کا بھجوایا گیا نوٹس غیر قانونی قرار دے کر کالعدم کیا جائے۔مزید استدعا کی گئی ہے کہ درخواست کے حتمی فیصلے تک ایف بی آر کو رمضان شوگر ملز کیخلاف تادیبی کارروائی سے بھی روکا جائے۔دوسری جانب وزیر اعظم عمران خان نے قلعہ لاہور کی بحالی کے بعد خوبصورت مناظر کی تصاویر شیئر کردیں۔وزیراعظم نے ٹوئٹر پر یہ تصاویر جاری کرتے ہوئے لکھا کہ ’قلعہ لاہور کو ہماری آئندہ نسلوں کیلئے بحال اور محفوظ بنایا جا

چکا ہے‘۔عمران خان نے کہا کہ میری حکومت قطعی طور پر اپنے تمام تاریخی مقامات بحال اور محفوظ بنانا چاہتی ہے۔ایک اور ٹوئٹ میں انہوں نے مزید تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ’ بحالی کے بعد قلعہ لاہور کے مناظر‘۔قلعہ لاہور، جسے مقامی طور پر شاہی قلعہ بھی کہا جاتا ہے، شہر کے شمال مغرب میں واقع ہے گو کہ اس قلعہ کی تاریخ

زمانہ قدیم سے جا ملتی ہے لیکن اس کی ازسرِنو تعمیر مغل بادشاہ اکبر اعظم نے کروائی تھی۔ قلعہ کی لمبائی 466 میٹر اور چوڑائی 370 میٹر ہے۔ اس کی شکل تقریباً مستطیل ہے۔ دیواریں سرخ پختہ اینٹوں سے بنی ہوئی ہیں جن کی چنائی مٹی کے گارے سے کی گئی ہے۔ ان دیواروں پر بندوقچیوں کیلئے سوراخ ہیں،جن سے وہ محاصرہ کرنے والی فوج پر گرم پانی اور گولیاں برساتے تھے۔1981ء میں یونیسکو نے اس قلعے کو شالامار باغ کے ساتھ عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تھا۔

موضوعات:



کالم



ریاست کو کیا کرنا چاہیے؟


عثمانی بادشاہ سلطان سلیمان کے دور میں ایک بار…

ناکارہ اور مفلوج قوم

پروفیسر سٹیوارٹ (Ralph Randles Stewart) باٹنی میں دنیا…

Javed Chaudhry Today's Column
Javed Chaudhry Today's Column
زندگی کا کھویا ہوا سرا

Read Javed Chaudhry Today’s Column Zero Point ڈاکٹر ہرمن بورہیو…

عمران خان
عمران خان
ضد کے شکار عمران خان

’’ہمارا عمران خان جیت گیا‘ فوج کو اس کے مقابلے…

بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟

’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…