اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیر وزیر اعظم محمد نوازشریف نے وفاقی بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیدیا۔ انہوں نے شہبازشریف کو ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ ملا کر عوام دشمن بجٹ کو منظور ہونے سے روکا جائے، معاشی ماہرین کے ساتھ مشاورت سے عوام کو بجٹ حقائق سے آگاہ کریں۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن
کے قائد نواز شریف اور اپوزیشن لیڈر شہبازشریف کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے۔ جس میں بجٹ سے متعلق بات چیت کی گئی۔ قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف نے معاشی ٹیم سے بھی وفاقی بجٹ 2021-22 سے متعلق تفصیلی بریفنگ لی ہے۔ جس پر سابق وزیر اعظم نواز شریف نے بجٹ کو عوام دشمن بجٹ قرار دیا ہے۔ انہوں نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہبازشریف اور پنجاب اسمبلی میں حمزہ شہباز ہدایت کی ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو ساتھ ملا کر عوام دشمن بجٹ کو منظور ہونے سے روکا جائے۔معاشی ماہرین کے ساتھ بجٹ کے اعدادوشمار سے متعلق مشاورت کریں اور عوام کو بجٹ کے اصل حقائق سے آگاہ کریں۔ بجٹ سے مہنگائی میں پِسی عوام کی زندگیوں میں مزید مشکلات پیدا ہوں گی۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کے فلور پر ترقیاتی بجٹ استعمال نہ ہونے کا بھی معاملہ اٹھایا جائے، شہباز شریف نے پارٹی قائد نواز شریف کو حکومت کو ٹف ٹائف دینے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ واضح رہے کہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایاکہ ٹیکنالوجی کی مدد سے ٹیکس نہ دینے والوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے،اس سال تین لاکھ نئے ٹیکس ادا کرنے والے ایڈ کیے آئندہ سال دس لاکھ نئے لوگوں کو ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ مارکیٹ میں 60 ہزار دکانیں پی او ایس
کے اندر ہیں اس کو بڑھائیں گے،دکانداروں کی کچی پرچی روکنے کیلئے صارفین کو 25 کروڑ روپے ماہانہ کے انعامات دیں گے۔ انہوں نے کہاکہ صارف دکاندار کو گلے سے پکڑ کر پکی پرچی لے گا،یہ کام کامیابی سے ترکی میں ہوا،انعامی اسکیم اگست سے شروع کی جائے گی،انعامی اسکیم کو بڑھا کر ایک ارب روپے ماہانہ کر دیا جائے
گا۔ وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ ہاؤسنگ پر ایمنیسٹی صرف بلڈرز اور ڈیولپرز کو دی گئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ؤسنگ پر ایمنیسٹی صرف بلڈرز اور ڈیولپرز کو دی گئی،کافی منصوبوں کو رجسٹر کر لیا،اس ایمنسٹی پر آئی ایم ایف سے خصوصی اجازت لی گئی،یہ ایمنسٹی اسکیم آئندہ چھ ماہ تک چلے گی۔
وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہاہے کہ صحت کارڈ کا دائرہ مزید بڑھائیں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ اس وقت حکومت کی توجہ معاشرے کے غریب ترین لوگوں پر ہے، حکومت کی چادر چھوٹی ہے سب کوآسانیاں نہیں دے سکتے، صحت کارڈ ایک ہیلتھ انشورنس ہے اس کا دائرہ مزید بڑھائیں گے، ملک بھر میں
صحت کارڈ فراہم کریں گے، صحت کارڈ کے ذریعے صحت کے مسائل حل کئے جائیں گے، سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر نہیں ہے، ہمارے پاس ریونیو نہیں، صحت کارڈ کے ذریعے نجی ہسپتال میں انشورنس کے ذریعے غریب علاج کروا سکتا ہے، پائیدار ترقی کے لئے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلے کئے ہیں، غریب لوگوں کو پیشہ ورانہ تربیت دی جائے گی۔