نیویارک(این این آئی)ایک کاروباری مشاورتی ادارے نے کہاہے کہ کورونا وبا میں کروڑ پتیوں کی دولت میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امیر افراد کی دولت میں اضافے سے متعلق ایک خصوصی رپورٹ گزشتہ روز جاری کی گئی ،میڈیارپورٹس کے مطابق کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں امیر کبیر افراد کی دولت میں اضافے سے متعلق رپورٹ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے جاری کی ۔
اس میں واضح کیا گیا کہ جس فرد کی دولت کا حجم ایک سو ملین تھا، اس کی دولت کورونا وبا میں چھ ہزار گنا بڑھی ہے۔ دولت میں اضافہ حاصل کرنے والے ملکوں میں جرمنی کی پوزیشن تیسری ہے۔ جرمنی سے اوپر امریکا اور چین ہیں۔2020 کے دوران امیر کبیر افراد کی تعداد ساٹھ ہزار ہو گئی ہے۔ جرمنی میں ایسے امرا کی تعداد انتیس سو ہے، جنہیں بے پناہ امیر قرار دیا جا سکتا ہے۔ جرمنی کے امیر کبیر افراد کی دولت کا مجموعی حجم چودہ ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ گزشتہ برس کی کل دولت کا چھ فیصد ہے۔کورونا وبا میں امیر افراد کی نجی دولت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔ عالمی سطح پر یہ اضافہ ڈھائی سو ٹریلین ڈالر کے مساوی ہے۔ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں یہ اضافہ آٹھ فیصد ہے۔جرمنی میں نجی دولت نقد رقم، حصص، بچت، پینشن پلان اور لائف انشورنس کی صورت میں دیکھی جاتی ہے۔ اس طرح جرمن امیر کبیر افراد کی دولت کا حجم نو ٹریلین ڈالر ہے۔ اگر اس میں رئیل اسٹیٹ کو بھی شامل کر لیا جائے تو دولت کا حجم بیس ٹریلین ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔بوسٹن گروپ کا کہنا تھاکہ جرمن لوگ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ لگانا پسند کرتے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق جرمنی میں سرمایہ کاروں کو اوسط سے زیادہ منافع حاصل ہوا ہے۔سن 2020 کے دوران زیادہ تر جرمن شہری گھروں میں مقیم رہے لیکن اس کے باوجود اس ملک میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پینتیس ہزار افراد کا اضافہ ہوا۔ اس طرح جرمنی میں کروڑ پتیوں کی مجموعی تعداد پانچ لاکھ بیالیس ہزار ہو گئی ہے۔ دنیا بھر میں ایسے کروڑ پتی امیر افراد کی تعداد ساڑھے چھبیس ملین سے زائد ہے۔ اس تعداد میں اٹھارہ لاکھ نئے کروڑ پتی بھی شامل ہیں۔بوسٹن گروپ کے مطابق وبا کے ایام میں دنیا بھر میں عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ غیر معمولی ہے۔ دنیا کے ساٹھ ہزار افراد کی دولت ایک سو ملین سے بڑھی اور اس کے مقابل عالمی سطح پر غربت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔