ٹورنٹو (این این آئی/مانیٹرنگ ڈیسک ) کینیڈا میں جاں بحق پاکستانی خاتون دہشتگردی کو تعلیم کے ذریعے ختم کرنے کے حق میں تھیں۔کینیڈا میں دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے 4 افراد میں سے ایک مدیحہ سلمان صحافی بھی تھیں جو پاکستان میں آرمی پبلک اسکول جیسے دہشت گردی کے واقعات کا مقابلہ کرنے کیلئے ملک میں بہت سے اسکول قائم کیے جانے کے حق میں تھیں۔
سید افضال اپنی فیملی جس میں ماں، بیوی، بیٹی اور بیٹے کے ساتھ کینیڈا میں تقریبا 14 سال سے آباد تھے۔ جبکہ سید افضال کا گھرانہ ایک تعلیم یافتہ گھرانہ تھا۔ سید افضال خود ایک فزیو تھیریپسٹ تھے، جبکہ بیوی مدیحہ افضال سول اینجنیئرنگ میں پی ایچ ڈی کر رہی تھیں۔ بڑی بیٹی نائنتھ گریڈ میں تھی اور دادی گھر کا ستون تھیں جنہوں نے پورے گھر کو جوڑ کر رکھا ہوا تھا۔ خاندانی دوست زاہد خان کا کہنا ہے کہ حملہ میں شہید ہونے والی تین پیڑھیاں تھیں جن میں دادی، بیٹا، بہو اور پوتی شامل تھیں۔ زاہد کا مزید کہنا ہے کہ سید افضال کا گھرانہ سماجی کاموں میں پیش پیش رہتا تھا، دینی کاموں کے حوالے سے بھی سید افضال کے گھرانے کی خدمات قابل قدر ہیں، پورا گھرانہ بہترین تربیت کا مالک تھا۔ حملے میں شہید ہونے والی بیٹی کے کلاس میٹس اور اسکول کی جانب سے اپنے دوست کے لیے دعا کی گئی جبکہ اسکول نے طالبہ کے شہید ہونے پر افسردگی کا اظہار کیا۔ جبکہ ایک اور دوست قاضی خلیل کا کہنا ہے کہ جمعرات کی رات سید افضال کا گھرانہ معمول کی چہل قدمی کرتے نظر آیا تھا۔ میں اندر سے ٹوٹ چکا ہوں، یہ سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ یہ گھرانہ اس طرح ہم سے جدا ہوجائے گا۔ جبکہ غیر ملکی ویب سائٹ کے مطابق پڑوسی کا کہنا ہے کہ سید افضال ایک گھریلو آدمی تھا، جسے گھر والوں کے ساتھ وقت بتانا بہت پسند تھا۔ وہ ایک بہترین باپ اور ایک بہترین شہری تھا۔ موقع پر موجود عینی شاہد پیج مارٹن کا کہنا ہے کہ میرا دل ٹوٹ چکا ہے، میرے دل و دماغ میں مقتولین کی چیخ و پکار اب بھی گونج رہی ہیں۔کینیڈا میں جاں بحق پاکستانی خاتون دہشتگردی کو تعلیم کے ذریعے ختم کرنے کے حق میں تھیں۔کینیڈا میں دہشت گردی کے واقعے میں جاں بحق ہونے والے 4 افراد میں سے ایک مدیحہ سلمان صحافی بھی تھیں جو پاکستان میں آرمی پبلک اسکول جیسے دہشت گردی کے واقعات کا مقابلہ کرنے کیلئے ملک میں بہت سے اسکول قائم کیے جانے کے حق میں تھیں۔44 سالہ مدیحہ سلمان، سلمان افضال کی اہلیہ تھیں اور یہ دونوں میاں بیوی دہشتگردی کے واقعے میں جاں بحق ہوئے۔ مدیحہ سلمان کا ایک آرٹیکل سوشل میڈیا میں شیئر کیا جا رہا ہے جس میں انھوں نے کینیڈا کے اخبار دا لنک میں ایک آرٹیکل لکھا اور ایک جوڑے کا تعارف کرایا جو اے پی ایس کے 141 شہیدوں کے نام پر پاکستان میں 141 اسکول قائم کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ ٹورنٹو میں مقیم ذکی پٹیل اور ان کی اہلیہ سعیدہ نے 141schools.org نامی ویب سائٹ قائم کی تھی اور پاکستان میں اسکول بنانے کے لیے دا سٹیزن فاونڈیشن نامی تنظیم کے ساتھ مل کر کام کر رہے تھے۔ ان ہی کے مقصد کی حمایت کرتے ہوئے مدیحہ سلمان نے لکھا تھا کہ تعلیم ہی ذہن میں وہ بصیرت پیدا کرتی ہے جس سے انسان دہشت گردی کے مقابلے میں کھڑا ہو سکتا ہے اور تعلیم ہی سے ہم پاکستان اور دنیا بھر میں مثبت تبدیلی لاسکتے ہیں۔