پیر‬‮ ، 10 فروری‬‮ 2025 

لیگی رہنما جاوید لطیف کوٹ لکھپت جیل سے رہا، جنگل کے قانون سے پاکستان میں خوشحالی نہیں آ سکتی،رہائی کے بعد تہلکہ خیز گفتگو

datetime 10  جون‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لاہور(این این آئی) بغاوت اور ریاست مخالف تقریر کیس میں گرفتار مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی میاں جاوید لطیف کو ضمانتی مچلکے جمع ہونے پر کوٹ لکھپت جیل سے رہا کردیاگیا،جاوید لطیف کی رہائی کے موقع پر لیگی کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے ان کے استقبال کیا۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے

رہنما جاوید لطیف کی درخواست ضمانت پر رہائی کے لئے ضمانتی مچلکے سیشن عدالت میں جمع کرائے گئے جن کی ایڈیشنل سیشن جج نے تصدیق کی جس کے بعد روبکار جاری کی گئی۔ عدالتی عملہ روبکار لیکر کوٹ لکھپت جیل پہنچا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کوجیل سے رہا کردیاگیا۔ جیل کے باہر موجود لیگی کارکنوں نے پھولوں کی پتیاں نچھاور کر کے جاوید لطیف کا استقبا ل کیا او قیادت کے حق میں نعرے لگائے۔ رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جاوید لطیف نے کہاکہ آج پنجاب جاگ چکا ہے، میرے نانا،دادا نے ہجرت کرنے والے مہاجرین کو تحفظ دیا، آج ہم ڈھونڈتے ہیں کہ یہ وہ پاکستان ہے، آج مہنگی ادویات لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں، جو بات کہی میں اس پر قائم ہوں،میں اپنی جان دینے کے لیے بھی تیار ہوں۔انہوں نے کہاکہ چند طاقتور لوگ پاکستان کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں، میں مادر ملت کے پاکستان کو پاکستان سمجھتا ہوں لیکن آج پہلے جیسا پاکستان نظر نہیں آتا۔انہوں نے کہاکہ میرے دادا،نانا نے کہا تھا بن کے رہے گا پاکستان،بٹ کے رہے گا ہندوستان،جس پاکستان میں ہم نے سمجھا تھا کہ مذہبی آزادی ملے گی وہاں مجھے کہا جائے کہ کسی کی پسند کا نعرہ لگاؤں تو میں دادا نانا کے بنائے ہوئے پاکستان کے لئے جان بھی دینے کے لئے تیار ہوں،چند بااثر طاقت ور لوگ

جو اس پاکستان کو اپنی جاگیر بنانا چاہتے ہیں ان کی مرضی کے مطابق نہیں بولیں گے۔اگر آئینی حقوق کی جدوجہد کو آپ بغاوت کہتے ہیں تو پنجاب جاگ چکا ہے،پنجاب کو پہلے جاگنا چاہیے تھا مگر پنجاب سے دیر سے جاگاہے۔لوگ کہتے ہیں لاہور میں لوگ نکلیں گے تو تحریک کامیاب ہوتی ہے،میں پورے پنجاب کی بات کرتا ہوں۔انہوں نے

کہاکہ مفاہمت کا وقت گزر چکا ہے،آئین اور قانون کی بالادستی قائم ہونی چاہیے۔ ایک بزدار کو ہٹا کر دوسرے بزدار کو لگائیں گے تو قبول نہیں ہو گا، جس فریق سے مفاہمت کی بات ہو رہی ہے اس کو سامنے آنا چاہیے، دوسرا فریق گارنٹی دے کہ آئندہ کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔انہوں نے کہاکہ میرے سینے پر غداری کا میڈل سجایا گیا، جنگل کے قانون سے پاکستان میں خوشحالی نہیں آ سکتی۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



ابو پچاس روپے ہیں


’’تم نے ابھی صبح تو ہزار روپے لیے تھے‘ اب دوبارہ…

ہم انسان ہی نہیں ہیں

یہ ایک حیران کن کہانی ہے‘ فرحانہ اکرم اور ہارون…

رانگ ٹرن

رانگ ٹرن کی پہلی فلم 2003ء میں آئی اور اس نے پوری…

تیسرے درویش کا قصہ

تیسرا درویش سیدھا ہوا‘ کھنگار کر گلا صاف کیا…

دجال آ چکا ہے

نیولی چیمبرلین (Neville Chamberlain) سرونسٹن چرچل سے قبل…

ایک ہی راستہ بچا ہے

جنرل احسان الحق 2003ء میں ڈی جی آئی ایس آئی تھے‘…

دوسرے درویش کا قصہ

دوسرا درویش سیدھا ہوا‘ کمرے میں موجود لوگوں…

اسی طرح

بھارت میں من موہن سنگھ کو حادثاتی وزیراعظم کہا…

ریکوڈک میں ایک دن

بلوچی زبان میں ریک ریتلی مٹی کو کہتے ہیں اور ڈک…

خود کو کبھی سیلف میڈنہ کہیں

’’اس کی وجہ تکبر ہے‘ ہر کام یاب انسان اپنی کام…

20 جنوری کے بعد

کل صاحب کے ساتھ طویل عرصے بعد ملاقات ہوئی‘ صاحب…