لاہور (آن لائن)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ڈہرکی حادثہ میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر دل دہل گیا، لواحقین کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔ قومی اداروں کی حالت زار سب کے سامنے ہے۔ ریلوے سمیت ہر انسٹی ٹیوشن اور پبلک یوٹیلیٹی ٹریک سے اتر چکی ہے، یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ پورا نظام ہی ہچکولے کھا رہا
ہے۔ہربات پر مغرب کی مثالیں دینے والے وزیراعظم سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگرڈہرکی جیسا حادثہ یورپ یا امریکہ میں ہوتا تو کون کون استعفے دیتے۔ سب جانتے ہیں کہ اب ایک کمیٹی بنے گی جو تحقیقات کے نام پر دراصل نااہلی کے ملبے کو ڈھاپنے کی کوشش کرے گی۔ گزشتہ تھوڑے عرصے میں ایک سو سنتیس جان لیوا حادثات ہوئے، مگر ذمہ داروں کا تعین نہ ہوسکا۔ حقیقت یہ ہے کہ مافیاز اور طاقتور لوگ اس ملک میں جو چاہیں کریں ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں۔ ظلم اور ناانصافی برداشت کر کر کے قوم کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے، ایسامزید جاری رہا تو لوگوں کا ردعمل کسی حد تک بھی جاسکتا ہے۔ حکمران اپنے آپ کو سدھاریں اور اس وقت سے ڈریں کہ عوام ان کا گریبان پکڑ لیں۔ قوم روایتی سیاستدانوں سے تنگ آچکی ہے۔ عوام کو آئندہ بجٹ میں کسی ریلیف کی توقع نہیں۔ بائیس کروڑ پاکستانیوں پر نئے بجٹ کی صورت میں آئی ایم ایف کی تلوار لٹک رہی ہے۔ سودی معیشت نے ملک کا ستیاناس کردیا۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں گزشتہ دو ڈھائی برسوں میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ ہوا۔ پاکستان ایک اسلامی ملک ہے یہاں کے عوام قرآن و سنت کا نظام چاہتے ہیں۔ نام نہاد جمہوری تماشوں اور مارشل لاز نے لوگوں کو بھوک اور افلاس کے سوا کچھ نہیں دیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودھا میں اسلامی
جمعیت طلبہ کے سرگرم رکن قاسم ضیاء کی وفات پر منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی شمالی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم، امیر جماعت اسلامی وسطی پنجاب جاوید قصوری اور دیگر قائدین جماعت بھی ان کے ہمراہ تھے۔ سراج الحق نے ڈہرکی حادثہ میں جاں بحق ہونے والوں کی مغفرت اور زخمیوں کی
جلد صحت یابی کی دعا کرتے ہوئے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ افسوس ناک واقعہ کی اعلیٰ سطحی تحقیقات کرکے عوام کو حقائق سے آگاہ کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان ریلویز کبھی ملک کا فخرہوا کرتا تھا۔ آزادی کے بعد پاکستان کے حصہ میں ساڑھے پانچ سو لوکوموٹیوز آئے۔ ہمارے پاس ایشیا کی سب سے بہترین ورکشاپس تھیں۔
ریلوے ٹریک آٹھ ہزار کلومیٹر سے زیادہ تھا جو بڑھنے کی بجائے پچیس تیس فیصد کم ہو چکا ہے۔ ریلویز کا فریٹ سیکٹر، ٹیکنیکل سٹاف اور ہمارے ریلوے سٹیشنز سٹیٹ آف دی آرٹ تھے، مگر حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے یہ سب کچھ تباہ ہوگیا۔ گزشتہ چالیس سالوں میں نہ صرف ریلوے کا شعبہ زوال کا شکار ہوا بلکہ دیگر قومی اداروں
کا بھی بیڑہ غرق ہوچکا ہے۔ اس سب کا ذمہ دار وہ طبقہ ہے جنہوں نے پارٹیاں بدل بدل کر ملک پر حکومت کی۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی یہ ہے کہ ہمارے ملک کی پارلیمنٹ میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جو یاتو خود جاگیردار اور سرمایہ دار ہیں یا ظالم اشرافیہ کے مفادات کا تحفظ کرنے والے۔ الیکشنز میں دھونس اور دھاندلی سے کامیاب ہوکر قانون ساز اداروں تک پہنچنے والے یہ لوگ گزشتہ دہائیوں سے عوام کے ارمانوں کا خون اور
اپنی دولت میں اضافہ کررہے ہیں۔ قوم سے گزارش ہے کہ ان لوگوں کو اچھی طرح پہچان لے اور ان کا مکمل بائیکاٹ کرے۔ نوجوانوں کو ملک میں اسلامی جمہوری انقلاب کے لیے موثر کردار ادا کرنا ہوگا۔ نوجوان ٹیکنالوجی، سائنس اور دین سے متعلق زیادہ سے زیادہ علم حاصل کرنے پر توجہ دیں۔ نوجوان ملک کی قیادت کے لیے آگے بڑھیں۔ ملک کو کرپشن سے پاک کرنے کے لیے عوام جماعت اسلامی کے دست وبازو بنیں۔