واشنگٹن(آن لائن ) سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے فیس بک اور انسٹاگرام اکائو نٹس کی 2 سالہ معطلی پر سوشل میڈیا ویب سائٹ کے بانی مارک زکر برگ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ صدارتی الیکشن جیت گیا تو فیس بک کے بانی مارک زکر برگ
کو کبھی وائٹ ہا ئو س کھانے پر مدعو نہیں کروں گا۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے یہ بیان فیس بک انتظامیہ کی جانب سے ان کے فیس بک اور انسٹاگرام اکا ئو نٹس بند ہونے کے ردعمل کے طور پر دیا۔ فیس بک انتظامیہ نے یہ پابندی ان اکا ئو نٹس سے اشتعال انگیز پوسٹوں اور پارلیمنٹ پر حملے کے تناظر پر عائد کی ہے۔ خیال رہے کہ سابق امریکی صدر نے 2019 میں اپنے دور حکومت میں فیس بک کے بانی مارک زکر برگ کو کھانے پر وائٹ ہائوس مدعو کیا تھا تاہم اکائونٹس بند ہونے کیے جانے کے بعد ٹرمپ نے کہا کہ اب کھانے نہیں بلکہ بزنس پر بات ہوگی۔واضح رہے کہ فیس بک نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کو 2 سال کے لیے معطل کردیا۔ کمپنی کی جانب سے یہ اعلان فیس بک اوور سائٹ بورڈ کے اس فیصلے کے بعد کیا کہ جس میں کہا گیا تھا کہ سابق صدر کے اکاؤنٹ پر غیرمعینہ مدت تک پابندی کے معاملے پر نظرثانی 6 ماہ کے اندر کی جائے۔ فیس بک کے عالمی امور کے نائب صدر نک کلیگ کی جانب سے جاری بیان کہا گیا ‘ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹ کی معطلی کا باعث بننے والے حالات کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ہمارا ماننا ہے کہ ان کے اقدامات ہمارے قوانین کی سنگین خلاف ورزی پر مبنی تھے، جس پر نئے پروٹولز کے زیرتحت سخت ترین سزا دی جانی چاہیے، ہم نے ان کا اکاؤنٹ 2 سال تک معطل رکھنے
کا فیصلہ کیا ہے اور اس کا اطلاق 7 جنوری 2021 سے ہوا ہے’۔کمپنی نے بتایا کہ معطلی کی مدت ختم ہونے پر ماہرین کے ساتھ مل کر جائزہ لیا جائے گا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا اکاؤنٹ بحال کیا جائے یا نہیں۔نک گلیگ کے مطابق ‘ہم تمام عناصر بشمول تشدد کے واقعات، پرامن احتجاج پر پابندیوں اور دیگر معاملات کی جانچ پڑتال کریں گے، اگر
ہمیں لگا کہ اب بھی عوامی تحفظ کے لیے سنگین خطرہ موجود ہے، توہم اس پابندی کو مزید بڑھا دیں گے اور حالات کا جائزہ لیتے رہیں گے’۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب اکاؤنٹ بحال ہوجائے گا تو ایسا میکنزم بنادیا جائے گا جو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے فیس بک پالیسیوں کی خلاف ورزی پر حرکت میں آجائے گا۔فیس بک کی نئی پالیسی
کے تحت اکاؤنٹس کو ایک ماہ، 6 ماہ، ایک سال اور 2 سال کے لیے معطل کیا جاسکتا ہے۔اس سے قبل فیس بک کے خودمختار بورڈ نے سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر عائد کی جانے والی پابندی کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا تھا۔خودمختار اوورسائٹ بورڈ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم میں ایسا
ماحول پیدا کردیا تھا جس سے ممکنہ تشدد کا سنگین خطرہ پیدا ہوگیا۔تاہم بورڈ کا کہنا تھا کہ فیس بک کی جانب سے لامحدود مدت کے لیے اکاؤنٹس کو معطل کرنا درست نہیں اور کمپنی کو 6 ماہ کے اندر معاملے کی نظرثانی کرتے ہوئے مناسب فیصلہ کرنا چاہیے۔فیصلے میں مزید کہا ‘فیس بک کے لیے یہ درست نہیں کہ وہ کسی صارف کو پلیٹ
فارم سے غیرمعینہ مدت تک دور رکھے، جس دوران مدت یا اکاؤنٹ کی بحالی کا کوئی معیار موجود نہ ہو’۔خیال رہے کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے 7 جنوری کو ایک پوسٹ کے دوران اپنے پلیٹ فارم میں ڈونلڈ ٹرمپ کے اکاؤنٹس کو غیرمعینہ مدت کے لیے بلاک کرنے کا اعلان کیا تھا۔ایسا پہلی بار ہوا تھا کہ فیس بک کی جانب سے
کسی امریکی صدر کے اکاؤنٹ کے خلاف اس قسم کی کارروائی کی گئی۔ابق امریکی صدر کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو 8 جنوری کو اس وقت مستقل بین کیا گیا تھا جب واشنگٹن میں کیپیٹل ہل میں ان کے حامیوں نے ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار سمیت 5 افراد ہلاک ہوگئے۔فیس بک نے امریکی صدر کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو پہلے 24 گھنٹے کے لیے بلاک کیا تھا، مگر پھر اس پابندی کو غیرمعینہ مدت تک بڑھا دیا گیا۔