قاہرہ (این این آئی)مصر کی المنصورہ یونی ورسٹی کے انجینیرنگ کالج کے ٹیلی کام اورکمپیوٹر کے طالب علم نے ایک ایسا منفرد چشمہ تیار کیا ہے جو آواز کو اشاروں میں تبدیل کرکے گونگے اور بہرے لوگوں کی باہمی رابطے میں مدد فراہم کریگا۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ منفرد ایجاد مصری طالب علم عمر السلام کی ہے جنہوں نے بتایاکہ
اسے ایسا چشمہ تیار کرنے کا خیال سنہ 2015 میں اس وقت آیا جب وہ اپنے والد کے ساتھ شادی کی ایک تقریب میں شریک ہوا۔اس موقعے پر کار پارکنگ کے دوران ایک گونگے شخص کو کار پارکنگ کے بارے میں سمجھانے میں مشکل پیش آئی۔ اس سے بات کرنا مشکل ہو رہا تھا۔ تب میں نے سوچا کہ کیوں نہ ایسی عینک تیار کی جائے جو الفاظ کو اشاروں میں تبدیل کرکے گونگے اور بہرے لوگوں کی رہ نمائی کا ذریعہ بن سکے۔ اس نے آخر کار ایک ایسی عینک تیار کرلی جو زبان کو اشاروں میں ترجمہ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔عمر السلام نے کہا کہ س موضوع پر تحقیق کے دوران مجھے معلوم ہوا کہ امریکا میں واشنگٹن یونیورسٹی میں ایک ایسا دستانہ تیار کیا ہے جوآواز کو اشاروں میں ترجمہ کرتا ہے لیکن آواز کا اشارہ سگنل میں نہیں کرتا۔ کچھ پروگرام ہیں جو آواز کو تحریری تقریر میں تبدیل کرنے پرکام کرتے ہیں۔ اس کے پروگرام کا مقصد بہرے پن کا شکار افراد کے لیے سننے کی صلاحیت پیدا کرنا ہے۔ایک سوال کے جواب میں اس نے کہا کہ میں نے سنہ 2015 میں اس طرح کے 9 ماڈل چشموں پر کام شروع کیا۔ اور میں نے ایک ایسی ایپلی کیشن کے ساتھ آغاز کیا جو موبائل ڈیوائسز پر ڈائون لوڈ کی جاسکتی ہے۔ ایسی عینک جو صرف 3 الفاظ کو سگنل میں ترجمہ کرسکتی تھی۔ اس کے بعدایک ایسی عینک تیار کی جو پورے کلام کو اشاروں میں تبدیل کرسکتی تھی اور تیسری عینک گفتگو کو آواز میں تبدیل کرسکتی ہے۔