اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سابق وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے راولپنڈی رنگ روڈ پروجیکٹ کی منظوری نہیں دی تھی بلکہ انہوں نے ایشیا انفرا اسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک ( اے آئی آئی بی ) کی جانب سے فنڈنگ کے لئے اس کے تصوری دستاویزات ( کنسیپت پیپر ) کی منظوری دی ۔
روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق فزیبلٹی اسٹڈیز میں تجویز کیا گیا کہ راولپنڈی ڈیویلپمنٹ اتھارٹی میسرز زیرک کی خدمات حاصل کرے گی جس کے تحت آر۔تھری کا تعمیراتی ڈیزائن تیار کیا جائے گا ۔جس کی سابق وزیر اعلیٰ نے منظوری دی ۔سرکاری دستاویزات کے مطابق شہباز شریف نے منصوبے کے بارے میں مختلف محکموں کی سفارشات کی منظوری دی اور عمل درآمد کے لئے ذمہ داری آر ڈی اے کو تفویض کی لیکن پروجیکٹ کی منظوری نہیں دی ۔دوسری جانب راولپنڈی رنگ روڈ اسکینڈل معاملہ ایوان بالا پہنچ گیا ،جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر کامران مرتضی نے رنگ روڈ اسکینڈل کی انکوائری کیلئے سینٹ میں تحریک التواء جمع کروادی ۔سینیٹر کامران مرتضی نے رنگ روڈ اسکینڈل پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی کردیا۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ یہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ رنگ روڈ اسکینڈل پر بحث کی جائے، پارلیمانی کمیٹی رپورٹ تیار کرے اس واقعہ میں کون ملوث ہے۔ تحریک التواء میں کہاگیاکہ ضلعی انتظامیہ، آر ڈی اے کا اس واقعہ میں کیا کردار رہا ہے ، نیب اور ایف ائی اے نے اس واقعہ میں ابتک کیا تفتیش کی۔