اسلام آباد(این این آئی)ڈائریکٹر جنرل ائیرپورٹ سکیورٹی فورس(اے ایس ایف) نے کہا ہے کہ مسافروں کی سامان کی چوری زیادہ تر جہاز کے اندر سے ہوتی ہیں، جہاز کے اندر سی سی ٹی وی کیمرے موجود نہیں ہوتے، سب سے زیادہ چوری کی شکایات پی آئی اے اور ائیر بلیو سے ہونے کی شکایات آئی ہیں۔بدھ کو سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کو بریفینگ دیتے ہوئے ڈی جی اے ایس ایف نے کہا کہ مسافر کی ائیر پورٹ کے پہلے بیرک سے لیکر جہاز کے اندربیٹھنے تک کی
ذمہ داری اے ایس ایف کی ہے، ائیرپورٹ میں سامان کی چیکنگ اور لوڈنگ کے عمل کے دوران بھی اے ایس ایف کا عملہ ایف آئی اے ودیگر اداروں کے ساتھ موجود ہوتا ہے،ائیرپورٹ کے تمام حصوں میں سی سی ٹی وے کیمرے لگے ہوئے ہیں اس لیے وہاں سے سامان کی چوری بہت کم ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس ایف کو 1975کے ایکٹ کے تحت 1976میں قائم کیا گیا، ابتدائی طور پر سات ائیرپورٹ کی سکیورٹی کی ذمہ داری تھا مگر اب 42ائیرپورٹ کی سکیورٹی کی ذمہ داری اے ایس ایف کے پاس ہے،اے ایس ایف میں فیڈرل کوٹہ کے تحت2380آسامیوں پر بھرتی کیے جائیں گے،جس سے افرادی قوت کی کمی پوری ہو جائے گی۔ سینیٹ کمیٹی نے مسافروں کے سامان کی چوری کی روک تھام تمام ائیر لائنز کوجہاز کے اندر سی سی ٹی وے کیمرے نصب کرنے کی ہدایت دیدی۔پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائنز(پی آئی اے)کے ٹکٹوں کے نظام کے معاملے پر گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین کمیٹی سینیٹر طلحہ محمود نے کہا کہ میں نے ایک بندے کیلئے ٹکٹ پی آئی اے سے رابطہ کیا تھا مجھے کہا گیا کہ ٹکٹ دستیاب نہیں، مگرتین ہزار زائد لے کر ٹکٹ فراہم کیا گیا، پہلے ٹکٹ نہ ہونے کا بہانہ کیا گیا مگر بعد میں دیا گیا، پی آئی اے کا سارا نظام بگڑا ہوا ہے۔قائد ایوان سینیٹر سید شبلی فراز نے کہا کہ قوانین عام طور پر لوگوں کو تنگ کرنے کیلئے بنائی جاتی ہیں،جہاز خالی بھیجا جاتا ہے مگر لوگوں کو انتظارکے باجود ٹکٹس نہیں دیے جاتے،پی آئی اے سی پچھلے پانچ سالوں کا حساب لیا جائے۔ سی ای او پی آئی اے نے کمیٹی کو بتایا کہ لوگوں کو پانچ سے چھ ٹکٹس چانس پر جاری کیے جاتے ہیں،
پی آئی اے نے ٹکٹس کیلئے نیا نظام متعارف کرایاہے، جس سے مسافروں مشکلات میں آسانی ہوگی۔پراجیکٹ ڈائریکٹر نیو اسلام ائیرپورٹ سید آصف گیلانی نے کمیٹی کو بتایا کہ تمام منصوبے پیپرا رولز کے مطابق دیئے گئے،اسلام آباد ائیرپورٹ کے بریج پر کام کرنے والے کچھ اہلکار ناتجربہ کار ہیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ نیو اسلام آباد ائیرپورٹ کی تعمیر میں فارن کمپنی کا نام استعمال کر کے جن لوکل کمپنیوں نے کام کیا، ان کے خلاف کیا کاررائی کی گئی؟
بہت سی کمپنیاں پیپرا کے ٹرمز آف ریفرنس پوری نہیں کرتی تھیں،پیپرا ء ریگولیٹری اتھارٹی ہے، اس کے قوانین بھی جدید ہونے چاہئیں،پی آئی اے کی تباہی میں بہت حد تک کردار پیپرا رولز کا بھی ہے۔ڈی جی مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن پیپراء نے کمیٹی کو بتایا کہ پیپرا کو گزشتہ 10سالوں کے دوران غیر فعال رکھا گیا،دس دنوں کے اندر قوانین بنا کر سینیٹ کو پیش کیا جائے گا۔سینیٹ کمیٹی نے چیئرمین نیپراء کی تقرری سبکدوش ہونے والے چیئرمین کی مدت کے ختم ہونے سے 90روز پہلے عمل میں لانے، عمر کی کم سے کم حد 45سال کرنے کی سفارش کردی،کمیٹی نے ائیرپورٹ پاسز کو کم از کم دو سال کرنے کی سفارش کردی۔