اسلام آباد (نیوزڈیسک) معروف صحافی حامد میر نے اپنے کالم میں لکھا کہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ اُنہیں وزارت خزانہ سے ہٹائے جانے کے فیصلے کا پہلے سے علم نہیں تھا۔ حیرت ہے کہ جب مراد سعید اور فیصل واوڈا نے کابینہ کے اجلاسوں میں اسد عمر پر فائر کھولا تو اُنہیں کیوں سمجھ نہ آئی کہ اُن کی وزارت خطرے میں ہے۔ 26مارچ کو ہم نے جیو نیوز پر کیپٹل ٹاک میں صاف صاف بتا دیا تھا کہ اسد عمر پر کابینہ میں بڑی تنقید ہو رہی ہے۔ کابینہ میں اُن پر تنقید کرنے والے فیصل واوڈا کیپٹل ٹاک میں موجود تھے، اُنہوں نے ہماری خبر کی تردید
کرنے کے بجائے خاموشی اختیار کی۔ معروف صحافی نے لکھا کہ دو اپریل کو ہم نے کیپٹل ٹاک میں فواد چوہدری سے پوچھا کہ کیا یہ درست ہے کہ کابینہ کے اجلاس میں آپ کی اور اسد عمر کی گرما گرم بحث ہوئی؟ اُنہوں نے اسے معمول کی کارروائی قرار دیا۔ پانچ اپریل کو اسد عمر نے کچھ صحافیوں کو بریفنگ کے لئے وزارت خزانہ میں بلایا۔ بریفنگ ختم ہونے والی تھی تو فواد چوہدری بھی آ گئے تاکہ ہمیں تاثر ملے کہ سب ٹھیک ہے لیکن اسی شام اسد عمر کو اُن کے ایک دوست صحافی نے بتا دیا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد آپ کو فارغ کر دیا جائے گا۔