ممبئی (نیوز ڈیسک)اداکار رنویر سنگھ کا کہنا ہے کہ ان کی آنے والی فلم ’باجی راو¿ مستانی‘ میں کام کرنے سے ان کی پروفیشنل اور ذاتی زندگی پر بہت اثر پڑا ہے۔چند روز پہلے اس فلم کے پوسٹر کی رلیز کے موقع پر رنویر سنگھ نے کہا کہ اس فلم نے مجھے زیادہ مضبوط اور سمجھدار بنایا ہے۔ویسے آپ کی باتوں سے ایسا لگتا تو نہیں ورنہ دیپیکا پاڈوکون اور ان کے سابق بوائے فرینڈ رنبیر کپور کی آن سکرین جوڑی کا موازنہ شاہ رخ اور کاجول کے ساتھ کیے جانے پر آپ بِلبلا کر یہ نہ کہتے کہ دپیکا، رنبیر نہیں میرے ساتھ زیادہ اچھی لگتی ہیں۔اب سنگھ صاحب کو کون سمجھائے کہ سمجھدار لوگوں کے ذہن ہی نہیں دل بھی بڑے ہوتے ہیں۔کہا جاتا ہے کہ جب کسی بھی معاشرے یا ملک میں سیاسی یا سماجی اتھل پتھل ہوتی ہے تو وہاں کا فن اور فنکار بھی اس سے اچھوتے نہیں رہتے۔ ایسا ہی کچھ اس وقت بھارت کے فنی اور ثقافتی حلقوں میں بھی ہو رہا ہے۔ملک میں ’موجود عدم رواداری‘ پر احتجاج اور بحث اس حد تک آگے بڑھی کہ بڑے بڑے ادیبوں، سائنسدانوں اور فنکاروں نے حکومت سے ملنے والے اعزاز اور ایوارڈز واپس کرنے شروع کر دیے اور بالی ووڈ بھی اس احتجاج میں ادیبوں اور شاعروں کے شانہ بشانہ کھڑا نظر آنے لگی۔جہاں بالی ووڈ کے 24 سے زائد فلمسازوں، رائٹرز، اور شاعروں نے اپنے ایوارڈز واپس کیے وہیں بالی ووڈ کی کچھ ہستیاں جن میں ہیما مالنی، مدھر بھنڈارکر اور انوپم کھیر شامل ہیں ایوارڈ واپسی کی مہم کے خلاف ہیں۔اب پتہ نہیں انوپم جی واقعی ایوارڈ واپسی کو غلط سمجھتے ہیں یا پھر بھارتیہ جنتا پارٹی سے ایم پی بننے والی اپنی اہلیہ کرن کھیر اور بی جے پی کو خوش کرنے کے لیے اس دنگل میں کود پڑے ہیں۔ویسے دنگل سے یاد آیا کہ عامر خان تو اپنی فلم ’دنگل‘ کی شوٹنگ میں مصروف ہیں اور ان کی بیگم کرن راو¿ سے جب ایوارڈز واپسی کے بارے میں سوال کیا گیا تو کرن جی کیا کرتیں اب ان کے میاں تو ایوارڈز لیتے نہیں واپس کیا کریں گے بیچاری کہہ بیٹھیں کہ عامر کو ایوارڈز نہیں بلکہ اپنی فلموں پر عام لوگوں کے ردِ عمل میں دلچسپی ہوتی ہے۔سمجھدار لوگوں کے ذہن ہی نہیں دل بھی بڑے ہوتے ہیں- دیپیکا اور رنبیر کپور کی جوڑی کو کاجول اور شاہ رخ سے ملانے پر رنویر سنگھ چراغ پا نظر آئے