لاہور (نیوزڈیسک) چیف میٹرولوجسٹ ریاض خان نے کہا ہے کہ جس سال کوئی بڑی شدت کا زلزلہ آتا ہے تو اس سال معمول سے زیادہ زلزلے آنے کے امکانات ہوتے ہیں، تاہم زلزلوں کے بارے میں درست پیش گوئی کرنا آج کے ترقی یافتہ دور میں بھی ممکن نہیں ۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے چیف میٹرولوجسٹ ریاض خان کا کہنا تھا کہ ہم فالٹ لائن کے اوپر موجود ہیں جس کی وجہ سے 6شدت کے زلزلہ کا سال میں دو تین مرتبہ آنا معمول ہے تاہم جس سال کوئی بڑی شدت کا زلزلہ آ جائے تو وہ فالٹ لائن کو ایکٹو کر دیتا ہے جس کے باعث معمول سے زیادی زلزلے آنے کے امکانات ہوتے ہیں کیونکہ زمین کو اپنی توانائی خارج کرنا ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی قریب میں 8.1کا زلزلہ آیا جو معمول سے زیادہ زلزلے آنے کی وجوہات میں سے ایک ہے۔سابق چیف میٹرولوجسٹ شوکت علی اعوان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وقتا فوقتا آنے والے چھوٹے زلزلوں کی وجہ سے زمین کی انرجی خارج ہوتی ہے جس سے ایک بڑے زلزلے کا خطرہ ٹلا رہتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے شمال میں جہاں ہند آسٹریلوی پلیٹ اور یوریشائی پلیٹ سے ملتی ہے، وہاں ارضیاتی رخنوں کی ایک طویل پٹی ہے۔ فالٹ لائن پر ہونے کی وجہ سے یہاں زلزلوں کا زیادہ خطرہ موجود ہوتا ہے۔ جامعہ اشرفیہ لاہور کے نائب مہتمم مولانا حافظ فضل الرحیم اشرفی نے کہا کہ زلزلے ہماری بداعمالیوں اور گناہوں کا نتیجہ ہیں۔ ہمیں توبہ واستغفار اور نمازوں کی پابندی کرنا چاہیے۔