نیویارک(نیوز ڈیسک) امریکی ماہرِ طبیعیات نے دعویٰ کیا ہے کہ کائنات دو عظیم دھماکوں ( بگ بینگ) سے گزری ہے اور دوسرے دھماکے کی وجہ سے کائنات کے پھیلاؤ میں غیرمعمولی اضافہ ہوا۔امریکا میں طبیعیات کے سائنسدان کے مطابق کائنات میں جابجا موجود تاریک مادہ (ڈارک میٹر) اسی عمل کی وجہ سے وجود میں آیا تھا جب کہ یہ دلچسپ نظریہ کہتا ہے کہ ایک ’’بگ بینگ‘‘ سے کائنات وجود میں آئی اور دوسرے لیکن کم شدت کے بگ بینگ سے کائنات میں سرد تاریک مادہ پیدا ہوا تھا۔ سائنسدان کے مطابق ہم جانتے ہیں کہ پہلے بگ بینگ میں ایک سیکنڈ کے کم وقفے کے لیے کائنات فوری طور پر پھیلی تھی جس کے بعد مادہ اور ضدِ مادہ اور دیگر تمام ذرات وجود میں آئے لیکن کائنات پھیلتے ہی ٹھنڈی ہوتی گئی اور کائناتی ذرات کے ٹکرانے اور آپس میں ردِ عمل کی رفتار سست پڑگئی تھی۔امریکی سائنسدان کا خیال ہے کہ کائنات کے پہلے پھیلاؤ کے بعد ایک اور دھماکا یا واقعہ ہوا تھا اور نظریئے کی رو سے کائنات مزید وسیع ہوئی اور ذرات کو مزید پھیلنے اور حرکت کی جگہ ملی جب کہ اسی وجہ سے کائنات میں تاریک مادہ وجود میں آیا تھا، اس طرح پہلے دھماکے سے کائنات میں مادے کی بھرمار ہوئی تو دوسرے دھماکے سے مادہ بننا بند ہوگیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نئے نظریئے کی رو سے کائنات میں موجود پراسرار مادے کو سمجھنے میں مدد ملتی ہے۔سائنسدان کے مطابق کائنات کی پیدائش کے صرف چند سیکنڈ کے بعد ہی دوسرا چھوٹا دھماکا ہوا تھا جس سے تاریک مادہ کثافت سے مزید ہلکا ہوگیا تھا اور آج بھی اسی ترتیب میں موجود ہے۔ سائنسدان کا کہنا ہے کہ ان کے نظریات کو تجربات کے ذریعے جانچا بھی جاسکتا ہے۔سائنسدان کے مطابق ان کا نظریہ کائنات کے مروجہ علوم کے تحت نہیں لیکن یہ ضرور ماننا پڑے گا کہ کائنات پر ان قوتوں کا راج نہیں جو ہم سوچتے ہیں جب کہ کائنات میں میں مجموعی طور پر 85 فیصد مادہ تاریک مادے پر مشتمل ہے جو دکھائی نہیں دیتا۔