خلائی مخلوق کا موضوع صدیوں سے انسانی دل چسپی کا محور چلا آرہا ہے، اس موضوع پر ان گنت ناول اور کتب لکھی جاچکی ہیں، اور بے شمار ڈرامے اور فلمیں بھی بنائی گئی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے خلائی مخلوق اور اڑن طشتریاں دیکھنے کے دعوے بھی کیے، اور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔ سائنس داں بھی عشروں سے زمین کے علاوہ کسی سیارے پر خلائی مخلوق کے وجود کو کھوجنے میں لگے ہوئے ہیں مگر ان کی کوششیں اب تک بارآور ثابت نہیں ہوسکیں۔ خلائی مخلوق کے وجود کا سراغ لگانے اور ان سے رابطہ کرنے کے لیے امریکی خلائی ایجنسی ناسا سرگرم ہے۔ اس کے کئی روبوٹک خلائی جہاز مریخ کی سرزمین اور خلا میں زندگی کا وجود تلاش کررہے ہیں۔خلائی مخلوق کے حوالے سے مختلف خبریں ذرائع ابلاغ کی زینت بنتی رہی ہیں، جن میں دعوے کیے گئے تھے کہ یہ مخلوق وجود رکھتی ہے اور زمین پر اترتی رہتی ہے۔ کچھ خبروں میں خلائی مخلوق کی اعلیٰ امریکی عہدے داروں سے ملاقاتوں کے دعوے بھی کیے گئے تھے۔ ماضی قریب میں امریکی خلانورد اور سیاست داں بھی ان کے وجود کے حقیقی ہونے کی باتیں کرچکے ہیں۔ خلائی مخلوق کے بارے میں ایک عام خیال یہ ہے کہ وہ سائنس اور ٹیکنالوجی میں انسان سے بہت آگے ہے۔ خلائی مخلوق کی موجودگی کا تازہ ترین دعویٰ کینیڈا کے سابق وزیر دفاع پال ہیلیئر کی جانب سے سامنے آیا ہے۔ چند روز قبل ایک روسی ٹیلی ویڑن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انھوں نے نہ صرف یہ دعویٰ کیا کہ خلائی مخلوق وجود رکھتی ہے بلکہ یہ بھی کہا کہ انسان کو جدید ترین ٹیکنالوجی اسی نے فراہم کی ہے اور اگر ہم ایٹم بم نہ بناتے تو وہ ہمیں مزید ٹیکنالوجی دیتی۔یہ پہلا موقع نہیں تھا جب پال ہیلیئر نے زمین سے باہر حیات کے وجود کا دعوی ٰ کیا ہو، وہ اس سے پہلے کئی بار کہہ چکے ہیں کہ زمین پر برسوں سے خلائی مخلوق کا آنا جانا لگا ہوا ہے۔ انٹرویو کے دوران ایک سوال کے جواب میں سابق وزیردفاع نے کہا کہ زمین پر چار قسم کی خلائی مخلوق کی آمدورفت ہزاروں برس سے جاری ہے، اور پچھلے چند عشروں میں ان کی آمدورفت میں اضافہ ہوا ہے۔ پال کا کہنا تھا کہ خلائی مخلوق انسان سے ٹیکنالوجی میں بے شک بہت آگے ہے، اور اس نے ابن آدم کو جدید ٹیکنالوجی مہیا بھی کی ہے، مگر ایٹم بم کی ایجاد کے بعد یہ سلسلہ رک گیا کیوں کہ اس مخلوق کا خیال ہے کہ انسان ایٹم بم کو بار بار استعمال کرے گا جس سے کائنات کا توازن خطرے میں پڑ جائے گا۔
ہیلیئر کا کہنا ہے کہ پہلے ان کا خیال تھا کہ خلائی مخلوق کی 12 تک انواع ہوسکتی ہیں، مگر اب انھیں ایسی رپورٹیں ملی ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ان کی 80 اقسام ہوسکتی ہیں۔ پال کا براہ راست کسی خلائی مخلوق سے واسطہ نہیں پڑا، البتہ ایک بار انھوں نے ایک اڑن طشتری ضرور ’ دیکھی ‘ تھی جو کسی ستارے کے مانند نظرآرہی تھی۔ پال کے مطابق حکومتیں بالخصوص امریکی حکومت خلائی مخلوق کے وجود سے اچھی طرح واقف ہے، اور ان سے رابطے میں بھی ہے جیسا کہ حال ہی میں ایڈورڈ اسنوڈن کی جانب سے جاری کردہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی کی خفیہ رپورٹوں یا ” لِیکس“ سے سامنے آیا ہے۔سابق کینیڈین وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ ان کے پاس ان باتوں کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے مگر ان کا اصرار تھا کہ جو وہ کہہ رہے ہیں وہ بالکل درست ہے۔ پال کے مطابق مختلف اقسام کی خلائی مخلوق کی ہیئت مختلف ہوتی ہے۔ ان کی ایک یا دو اقسام ہی ایسی ہیں جو انسان کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں۔
زمین پر برسوں سے خلائی مخلوق کا آنا جانا ،کینیڈا کے سابق وزیردفاع نے متعدد رازوں سے پردہ اٹھادیا
24
جنوری 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں