لندن (نیوزڈیسک)برطانیہ کی کیمبرج یونیورسٹی کے تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ کسی بھی شخص کے سوچنے کے بارے میں اس کی موسیقی میں پسند سے جانا جا سکتا ہے۔یہ تحقیق پلوس ون نامی جریدے میں شائع ہوئی ہے۔تحقیق میں کہا گیا ہے کہ وہ لوگ جو تنظیم ساز سوچ کے حامل ہوتے ہیں یعنی وہ لوگ جو دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کا تجزیہ کرتے وہ ہیوی میٹل، پنک یا مزید پیچیدہ موسیقی پسند کرتے ہیں۔دوسری جانب ہمدرد افراد مدھم موسیقی سنتے ہیں۔تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیق کے اثرات موسیقی کی صنعت پر پڑ سکتے ہیں۔بہت سارے لوگ فوری فیصلہ کرتے ہیں کہ کون سی دھن ان کو پسند آئی یا نہیں آئی۔ تاہم تحقیق دانوں کا کہنا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے یہ بات واضح نہیں ہے۔اس بات کو جاننے کے لیے تحقیق دانوں نے چار ہزار افراد کو مختلف ٹیسٹ سے گزارا۔پہلے ان سے سوال نامے پر کرائے گئے جس سے یہ معلوم چل سکے کہ وہ ہمدرادنہ سوچ رکھتے ہیں یا تنظیم ساز سوچ۔مثال کے طور پر لوگوں سے یہ سوال پوچھا گیا کہ آیا وہ گاڑیوں کے انجن بنانے اور ڈیزائن کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں یا نہیں۔ اس کے علاوہ ان سے یہ بھی پوچھا گیا کہ کیا دوسرے لوگ کیسا محسوس کر رہے ہیں جاننے کی صلاحیت رکھتے ہیں یا نہیں۔ان افراد کو 26 مختلف اقسام کے 50 گانے سنائے گئے اور ان سے کہا گیا کہ ہر گانے کو ایک سے دس تک ریٹ کریں۔جو لوگ ہمدردانہ سوچ رکھتے تھے ان کا جھکا زیادہ آر اینڈ بی، سافٹ راک اور فوک کی جانب تھا۔کیمبرج یونیورسٹی کے ڈیوڈ گرینبرگ نے تجویز دی ہے کہ یہ تحقیق موسیقی کی صنعت استعمال کر سکتی ہے۔کثیر رقم یہ جاننے کے لیے خرچ کی گئی ہے کہ لوگ کیا سننا پسند کرتے ہیں جیسے سپاٹیفائی اور ایپل میوزک نے کی ہے۔ اگر آپ یہ جان سکتے ہیں کہ کون کیسا سوچتا ہے تو اس کی پسند کا میوزک تجویز کیا جا سکتا ہے