لندن(نیوزڈیسک) برطانیہ میں سیلفی لینے کا جنون سڑ چڑھ کو بول رہا ہے ایک معروف اخبار دعوی کیا ہے کہ برطانیہ کے شہری ہر روز ایک کروڑ پنتالیس لاکھ سیلفیاں بناتے ہیں۔ اپنے کیمرے سے اُتاری گئی اپنی ہی تصویر کو ’’ سیلفی‘‘ کہتے ہیں۔ گزشتہ کچھ عرصے سے اپنی تصویریں کھینچنا اور انہیں سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنا عوام و خواص کا بخار بن چکا ہے۔ ویسے تو یہ عمل بہت پرانا ہے لیکن ’’سیلفی ‘‘ کی اصطلاح 2002ء میں آسٹریلیا کے ایک اخبار میں استعمال کی گئی تھی تاہم لفظ ’’ سیلفی‘‘ کو سب سے زیادہ شہرت اس وقت ملی جب نیلسن منڈیلا کی آخری رسومات میں امریکی صدر بارک اوبامہ کینیڈین اور برطانوی وزیر اعظم کے ساتھ تصویر کھینچتے ہوئے پائے گئے۔ تینوں کی اس’’ سیلفی‘‘ نے مقبولیت کا ریکارڈ توڑ دیا۔ تھوڑے عرصے بعد آسکر ایوارڈز کے موقع پر کئی اداکاروں کی لی گئی ’’سیلفی‘‘ نے ’’اوبامہ سیلفی‘‘ کا بھی ریکارڈ توڑا اور اسے سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ دیکھا اور پسند کیا گیا۔ آج برطانوی اخبار مِرر میں چھپنے والی رپورٹ میں کہا گیا دنیا بھر میں سالانہ 5 ارب 25 کروڑ سیلفیز بنائی جاتی ہیں۔ ان میں صرف برطانیہ میں ایک کروڑ پنتالیس لاکھ سیلفیاں روزانہ کی بنیاد پر بنتی ہیں جن میں سے 40 لاکھ تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی جاتی ہیں۔ اخبار کے مطابق سیلفی کے دیوانے یوں تو ہر عمر کے لوگ ہیں لیکن اس جنون میں زیادہ تر 25 سے 34 سال کی عمر کے افراد مبتلا ہیں۔