اتوار‬‮ ، 06 جولائی‬‮ 2025 

بدنامِ زمانہ ہیکنگ فورم ’ڈارکوڈ‘ بند کرنے میں کامیابی

datetime 16  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن (نیوزڈیسک)دنیا کے 20 ممالک میں ہونے والی تحقیقات کے بعد امریکی حکام سائبر مجرموں کے زیرِ استعمال بدنامِ زمانہ ہیکنگ فورم ڈارکوڈ کو بند کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔اس معاملے سے منسلک ایک امریکی سرکاری وکیل کا کہنا ہے کہ ہم نے سائبر مجرموں کا وہ گھر تباہ کر دیا ہے جس کے بارے میں ہیکرز سمیت بہت سے افراد کا خیال تھا کہ اس تک کوئی نہیں پہنچ سکتا۔اس سلسلے میں امریکہ اور کئی دیگر ممالک سے 28 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا ہے جن میں انگلینڈ کے علاقے کوونٹری کا ایک 26 سالہ شخص بھی شامل ہے۔ڈارکوڈ کے ارکان پر الزام ہے کہ وہ اس نیٹ ورک کو زیرو ڈے حملوں کے علاوہ ہیکنگ کے کوڈز اور معلومات کے تبادلے کے لیے استعمال کرتے تھے۔یہ معلومات پاس ورڈ سے محفوظ بنائی جاتی تھیں اور صرف پہلے سے موجود ارکان کی سفارش پر ہی کوئی نیا رکن اس فورم کا حصہ بن سکتا تھا۔اس ویب سائٹ پر نظر رکھنے والے سائبر سکیورٹی بلاگر برائن کریبز نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس فورم پر سلسلہ وار سائبر حملوں میں استعمال ہونے والے ہائی جیک کیے گئے کمپیوٹرز یعنی بوٹ نیٹس کی تشہیر کی جاتی تھی۔سونی، مائیکروسافٹ اور دیگر کمپنیوں پر سائبر حملے کرنے والے بدنام ہیکر گروپ لزرڈ سکواڈ کے ارکان بھی اس فورم سے استفادہ کرتے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں سائبر کرائم کے زیادہ تر فورم روسی یا دیگر زبانوں میں ہیں، یہ ایک انگریزی زبان کا فورم تھا۔ جہاں مختلف قومیتوں کے مختلف زبانیں بولنے والے سائبر مجرم ملتے تھے۔برائن نے کہا کہ سونی، مائیکروسافٹ اور دیگر کمپنیوں پر سائبر حملے کرنے والے بدنام ہیکر گروپ لزرڈ سکواڈ کے ارکان بھی اس فورم سے استفادہ کرتے تھے۔انھوں نے دعوی ٰکیا کہ اس فورم کا ایڈمنسٹریٹر بھی لزرڈ سکواڈ کا ہی ایک رکن تھا تاہم برائن کے مطابق دلچسپ امر یہ ہے کہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے یا جن پر یہ فورم چلانے کا الزام ہے ان میں اس شخص کا نام شامل نہیں۔برائن کے مطابق میں نہیں جانتا کہ اس کا مطلب کیا ہے لیکن لزرڈ سکواڈ اور اس فورم کا کم از کم گذشتہ ایک سال کے دوران تعلق رہا ہے۔امریکی تحقیقاتی ادارے ایف بی آئی کا کہنا ہے کہ ان کی تحقیقات سے پتہ چلا ہے کہ تقریبا 300 افراد یہ فورم استعمال کرتے تھے۔ایف بی آئی کے مطابق ان تحقیقات میں آسٹریلیا، بوسنیا، برازیل، اسرائیل، کولمبیا اور نائیجریا کے حکام نے بھی مدد دی تاہم اس سلسلے میں مشتبہ افراد کا کھوج لگانے کی کوششیں اب بھی جاری ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



وائے می ناٹ


میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…