واشنگٹن(نیوزڈیسک)شمسی توانائی سے چلنے والے طیاروں کی پرواز کے منصوبے پر کام کرنے والی ٹیم، جو سوٹزرلینڈ میں متحرک ہے، کہا ہے کہ اس کی مزید پرواز اگلے اپریل تک روک دی گئی ہے، کیونکہ جہاز کی بیٹریوں کو ’ناقابل تلافی‘ نقصان پہنچ چکا ہے۔ٹیم نے کہا ہے کہ 30 جون کو ناگویا، جاپان سے ہوائی کے شہر ہونولو تک کی پانچ روزہ پرواز کے دوران، ’سولر امپلس 2‘ کی بیٹریاں سخت گرم ہوگئی تھیں۔ ٹیم نے بتایا ہے کہ منطقہ حارہ کے گرم خطے میں اونچائی پر ہوا کے تیز دھارے کی تبدیلیوں کے بیٹری پر پڑنے والے متوقع اثرات کا صحیح اندازہ نہیں لگایا گیا تھا۔پائلٹ ایندرے بورشبرگ نے تین جولائی کو ’سولر امپلس 2‘ کو ہونولولو کے قریب بحفاظت اتار لیا تھا، جس طیارے نے بحرالکاہل پر 118 گھنٹے تک کی ریکارڈ قائم کرنے والی پرواز جاری رکھی۔ شمسی توانائی سے چلنے والے طیارے نے دنیا بھر کا 35000 کلومیٹر کا سفر کیا، جس میں بحرالکاہل کی پرواز سب سے زیادہ خطرناک تھی، کیونکہ درمیان میں ہنگامی صورت حال میں اترنے کی کوئی جگہ نہیں تھی۔طیارہ ایک ہنگر میں کھڑا رہے گا، جو ’یونیورسٹی آف ہوائی‘ کی ملکیت ہے، جس دوران اِس کی مرمت کی جائے گی، اور انتہائی طویل پرواز کے دوران کولنگ اور ہیٹنگ کے طریقہ کار پر تجربات کیے جائیں گے۔جب پرواز کا دوبارہ اجرا ہوگا، ’سولر امپلس 2‘ طیارہ امریکی براعظم سے نیویارک تک کی پرواز کرے گا، جس کے بعد بحر اوقیانوس سے یورپ یا شمالی افریقہ کا سفر کرتے ہوئے، ابو ظہبی واپس پہنچے گا، جو مارچ میں افتتاحی پرواز کے دوران اِس کی منزل تھی۔