نیویارک(نیوزڈیسک)امریکہ چین کے ساتھ سٹار وار کی تیاری کر رہا ہے امریکہ چین کے ساتھ خلائی تحقیقات میں تعاون کرے گا لیکن سٹار وار کی صورت میں اس کے ساتھ ٹکراو بھی ہو سکتا ہے۔اکتوبر کے آخر تک سول خلائی ریسرچ کے سلسلے میں پہلی مشاورت متوقع ہے۔ اس بارے میں امریکی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بتایا۔ اس سال کے آخر تک پینٹاگون اور سراغ رسانی کے ادارے ایسا مرکز تشکیل دیں گے کہ خلا میں تنازعہ کی صورت میں امریکہ کو سبقت حاصل رہے، رسالہ “Defence one” نے امریکی نائب وزیر دفاع رابرٹ ورک کے حوالے سے لکھا۔اطلاعات کے مطابق خلا کی پرامن تسخیر سے متعلق اعلی پیمانہ پر مشاورت جاری رہے گی اور اس پروگرام کی ابتدا موسم خزاں میں چین میں ہونے والی ملاقات سے ہوگی۔ یہ بات عیاں ہے کہ پچھلے تین سال سے امریکہ اس بات کی کوشش میں ہے کہ چین اس کے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرے، خاص طور پر خلائی جہازوں کی لانچنگ اور خلا کو دضلہ جات سے صاف رکھنے کے سلسلے میں۔ دو سال پہلے چین نے تجرباتی طور پر اپنے ایک مصنوعی سیارچہ کو تباہ کیا تھا، اس بارے میں پینٹاگون کو فکر ہوئی تھی کیونکہ اس نے امریکی فوجی مصنوعی سیارچہ کے لئے مشکلات پیدا کی تھیں۔
روسی ماہر سیاسیات ولادی میر یوسیئیو کے مطابق خلا میں روس کے ساتھ چین کا گہرا تعاون بھی پیٹاگون کے لئے باعث پریشانی ہے۔ امریکہ کو اس بات کی بھی فکر ہے کہ کہیں روس چین کو سوویت دور میں تیار کردہ ٹیکنالوجی فراہم نہ کرے جو چین کو مصنوعی سیارچوں کے خلاف کارروائی میں واضع حیثیت کا حامل بنا دے گی۔ بات یہاں مختلف ہتھیاروں کی ہو رہی ہے، ساتھ ہی ایسے مائکرو سپوتنکوں کی بھی جو امریکی مصنوعی سیارچوں کو گھیرے میں لے کر ناکارہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ دوسرے ایسے ذرائع بھی ہیں جو امریکی مصنوعی سیارچوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں اس لئے ہی امریکہ چین کی تکنیکی ترقی کو روکنے کی کوشیش میں ہے کہ وہ امریکی سلامتی کے لئے خطرہ ثابت نہ ہو سکے۔
اس بارے میں امریکی نائب وزیر دفاع رابرٹ ورک نے خصوصی سروس کے کارکنوں کے اجلاس میں کہا۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ خلا میں امریکہ کی موجودگی دو ملکوں روس اور چین کے لئے خطرہ ہے جن کے خلاف پنٹاگون کا نیا مرکز قائم کیا جا رہا ہے۔ خاص طور پر یہ مرکز سارے امریکی مصنوعی سیارچوں کے ذریعے چین کی کارووائلوں کی نگرانی کرے گا تاکہ امکانی سٹار وار کے دوران یہ مرکز فوجی آپریشن کے ہیڈ کوارٹرز کا کردار ادا کر سکے۔
خلاءمیں جنگ کی تیاریاں عروج پر
13
جولائی 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں