اسلام آباد(نیوزڈیسک)آئیڈیا اور اس لو عمل میں لانے کی صلاحیت دو الگ چیزیں ہیں۔ ہوسکتا ہے آپ کے ذہن میں کسی عمارت کا خیال ابھرے، تاج محل سے بھی زیادہ حسین عمارت کا تصور، لیکن آپ کیوں کہ فنِ تعمیر سے ذرا بھی واقفیت نہیں رکھتے، نہ نقشہ نویسی سے واقف ہیں، اس لیے یہ خیال عملی صورت اختیار نہیں کر سکے گا۔یہی معاملہ کسی ایپلی کیشن سوفٹ ویئر کا ہے۔ آپ کے ذہن میں کسی ایپلی کیشن کا آئیڈیا ہے یا اپنی اپنی کسی ضرورت کے تحت کسی خاص ایپ کے طلب گار ہیں، لیکن سوفٹ ویئرڈیویلپنگ کی بابت معلومات یا کوڈنگ نالج نہ ہونے کے باعث یہ ایپ معرض وجود میں نہیں آسکتی۔لیکن آپ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ آپ اپنے آئیڈیے کو کوڈنگ نالج کے بنا بھی ایپلی کیشن کی شکل دے سکتے ہیں۔ انٹرنیٹ پر ایسی کئی سروسز موجود ہیں جو اس سلسلے میں آپ کی مددگار ثابت ہوں گی۔ اس طرح آپ کسی ایپلی کیشن ہی کے موجد نہیں بنیں گے، بل کہ یہ آپ کی کمائی کا ذریعہ بھی بن سکتا ہے۔ اس طرح نہ صرف افراد بل کہ ادارے بھی اپنے آئیڈیے پر مبنی یا اپنی مطلوبہ ایپلی کیشنز کو وجود میں لاسکتے ہیں۔اس سلسلے میں آپ کو سب سے پہلے آپ کو گوگل کی مدد سے سرچ کرنا ہوگا کہ جو ایپلی کیشن آپ پیش کرنے جا رہے ہیں وہ پہلے سے موجود تو نہیں؟ اس کے لیے گوگل سرچ کے ساتھ ایپل کے ایپ اسٹور اور گوگل پلے (اینڈرائڈ) میں بھی جھانکیے۔دوسرے اسٹیپ میں آپ کو اپنے ایپ آئیڈیے کو واضح کرنا ہوگا اور اس کی نوک پلک دور کرنا ہوگی۔ کسی سروس سے رابطہ کرنے سے پہلے اپنے آئیڈیا کی خامیاں دور کرلیں اور اسے پوری طرح ریفائن کرلیں۔ اگلے مرحلے میں آپ کو اپنے آئیڈیے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے کسی ڈیویلپر کی ضرورت پڑے گی، جس کی صلاحیت آپ کے ایپ آئیڈیا سے مطابقت رکھتی ہو۔ انٹرنیٹ پر اس حوالے سے موجود آن لائن سروسز سے آپ کسی فری لانس ایپ ڈیویلپر کی خدمات معاوضے کے عوض حاصل کر سکتے ہیں۔مگرخیال رہے کہ ان ڈیویلپرز کا معاوضہ بعض اوقات اتنا ہوسکتا ہے جس کی آپ کی جیب اجازت نہ دیتی ہو، جو پانچ ہزار سے ڈیڑھ لاکھ امریکی ڈالر تک ہوسکتا ہے۔ چناں چہ اس طریقے سے ایپلی کیشن بنوانا افراد سے زیادہ اداروں کے لیے سودمند ہوگا۔فری لانس ایپ ڈیویلپرز کے معاوضوں کے پیش نظر آپ اپنے آئیڈیے پر مبنی ایپلی کیشن کی تیاری کے لیے ایک اور راستہ بھی اپنا سکتے ہیں۔ بعض آن لائن سروسز، جیسے www.applits.com، لوگوں کے پیش کردہ ایپ آئیڈیاز کو عملی شکل دینے کی سہولت فراہم کرتی ہیں۔آپ کا پیش کردہ آئیڈیا پسند آنے کی صورت میں متعلقہ کمپنی اسے عملی صورت دینے کے لیے ایپ ڈیویلپر کو بھاری معاوضہ دے کر مارکیٹ میں لانے کا خطرہ مول لیتی ہے۔ ظاہر ہے ایسا انسانی ہم دردی کے تحت نہیں کیا جاتا، بل کہ اس نوعیت کی کمپنیاں ان ایپلی کیشنز کی فروخت سے بھاری منافع حاصل کرتی ہیں اور اس منافع سے ایپ آئیڈیا دینے والے کو خاص تناسب سے حصہ دیا جاتا ہے۔اس طرح سرمایہ لگاکر یا ایک پیسہ بھی خرچ کیے بغیر آپ ایپلی کیشن بناسکتے ہیں اور اس سے منافع کما سکتے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں