جمعرات‬‮ ، 26 دسمبر‬‮ 2024 

موبائل فون اب چارج کریں وائی فائی سے۔۔۔

datetime 7  جولائی  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد(نیوزڈیسک )موبائل فون، انتہائی کارآمد آلہ ہے، مگر اسے بار بار چارج کرنے کی ضرورت پڑتی ہے، جو بعض اوقات ایک مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس وقت ذہن میں یہ خیال آتا ہے کہ کاش موبائل فون سیٹ بیٹری کے بغیر ہی کام کرتے رہتے یا پھر بیٹری ازخود اپنے لیے توانائی اکٹھا کرنے کی خصوصیت رکھتی۔یہ خواہش مستقبل قریب میں حقیقت بننے والی ہے، کیوں کہ سائنس دانوں نے بیٹری کو وائی فائی سے چار کرنے کا کام یاب تجربہ کرلیا ہے۔ امریکی ریاست سیٹل میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی کے سائنس دانوں کی ٹیم نے وائی فائی سگنلز کی مدد سے پانچ میٹر کی دوری پر رکھے ہوئے ڈیجیٹل کیمرے کی بیٹری کو چارج کرلیا۔ یہ کام یابی انٹرنیٹ آف تھنگز کے تصور کو حقیقت کا روپ دینے کی جانب انتہائی اہم پیش رفت ہے۔انٹرنیٹ آف تھنگز وہ تصور ہے جس کے مطابق تقریبا ہر شے میں ڈیجیٹل چِپ نصب ہو، اور یہ چِپ اس شے سے متعلق ڈیٹا جیسے محل وقوع، درجہ حرارت وغیرہ نشر کررہی ہو۔ تاہم اس تصور کو حقیقت میں بدلنے کے لیے ماہرین کو ایک مشکل کا توڑ کرنا ہوگا؛ اور وہ مشکل یہ ہے کہ ان لاتعداد چِپس کو فعال رہنے کے لیے توانائی کیسے مہیا ہوگی۔ واشنگٹن یونیورسٹی کے وامسی اور ان کے ساتھیوں کی حالیہ کاوش اس مسئلے کے حل کی جانب اہم پیش رفت تصور کی جارہی ہے۔عملی مظاہرے کے ذریعے سائنس دانوں نے دکھایا کہ وائی فائی سگنلز کی مدد سے دوردراز مقامات پر رکھے ہوئے برقی آلات کو چارج کیا جاسکتا ہے۔ سائنس دانوں نے اپنی وضع کردہ ترکیب کو PoWi-Fi ( power over Wi-Fi) کا نام دیا ہے۔وائی فائی سگنلز دراصل توانائی کی ایک شکل ہیں جنھیں ایک انٹینا پکڑ سکتا ہے۔ وائی فائی ریسیور میں ان سگنلز میں چھپی معلومات حاصل کرلینے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ماہرین اس بات پر متفق تھے کہ معلومات کی طرح ان سگنلز سے توانائی کا استخراج بھی کیا جاسکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے انھوں نے سادہ ترکیب استعمال کی۔ انھوں نے وائی فائی انٹینا کو درجہ حرارت سے حساس سینسر (ٹمپریچر سینسر) سے منسلک کر کے اسے وائی فائی روٹر کے قریب رکھ دیا۔ پھر انھوں نے حاصل ہونے والے وولٹیج کا مشاہدہ کیا کہ یہ کتنی دیر تک اپنی شدت برقرار رکھتی ہے۔وائی فائی روٹر سے نشر ہونے والے سگنلز کی طاقت میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔ اسی لحاظ سے ٹمپریچر سینسر کو ملنے والی برقی توانائی بھی کم زیادہ ہوتی ہے۔ اس پروجیکٹ کی ٹیم نے روٹر کو اس طرح پروگرام کیا کہ جب اس سے معلومات یا ڈیٹا نشر نہ ہورہا ہو تو وہ شور ( noise ) نشر کرتا رہے تاکہ ٹمپریچر سینسر کو برابر برقی توانائی ملتی رہے۔ وائی فائی روٹر میں تین Atheros AR9580 چِپ سیٹ استعمال کیے گئے تھے۔ ماہرین نے ان چِپ سیٹس کو اس طرح پروگرام کیا تھا کہ توانائی کا استخراج کرنے والے سینسر کو برقی توانائی کی ترسیل ہوتی رہے۔پھر انھوں نے ٹمپریچر سینسر پر مشاہدہ کیا کہ روٹر سے فاصلے کر وولٹیج پر کیا اثر ہوتا ہے۔ ماہرین نے دیکھا کہ روٹر سے قریبا چھے میٹر کی دوری تک ٹمپریچر سینسر کی کارکردگی سو فی صد تھی۔ انھوں نے سینسر سے ایک ری چارج ایبل بیٹری منسلک کرکے فاصلے کی حد نو میٹر تک بڑھا لی تھی۔ انھوں نے سینسر اور انٹینا کے ساتھ کیمرا بھی جوڑ دیا تھا۔ توانائی ذخیرہ کرنے کے لیے کیمرے کے ساتھ ایک گنجائش دار ( capacitor ) بھی نتھی کیا گیا تھا۔ وائی فائی سگنلز سے چارج ہونے کے بعد کیمرے سے تصاویر کھینچی گئیں۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ وہ اس ترکیب پر کام کرکے روٹر اور انٹینا کا درمیانی فاصلے مزید بڑھانے کی کوشش کریں گے تاکہ زیادہ سے زیادہ دوری سے کیمرے، موبائل فون اور دیگر آلات کو چارج کیا جاسکے۔



کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…