سان فرانسسکو(نیوزڈیسک) ماہرین نے انسانی جسم میں نصب کرنے والہ ایک پائپ نما آلہ تیار کیا ہے جو بدن میں فالتو غذا کو پانی سے دھوکر اسے دوبارہ بدن سے باہر نکال دیتا ہے جب کہ آلہ تیار کرنے والی کمپنی کا کہنا ہے کہ امریکا میں اس کے حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں اور اس سے 40 کلو تک وزن کم کیا جاسکتا ہے تاہم بعض ماہرین نے اسے متنازعہ قراردیا ہے۔امریکا کے بعد برطانیہ میں اس آلے کی فروخت چند ماہ میں شروع کی جارہی ہے جس میں 15 منٹ کے آپریشن میں جسم میں ایک سسٹم اور ایک ٹیوب لگادی جاتی ہے۔ لیکن ماہرین کے مطابق یہ آلہ موٹاپے کی اصل وجوہ کو ختم نہیں کرتا بلکہ یہ عمل ایسا ہی ہے کہ بہت کھانے کے بعد قے کردی جائے۔ایک مختصر آپریشن میں جسم کے ذریعے معدے میں ایک ٹیوب ڈالی جاتی ہے اور ٹیوب کے کنارے پر ایک چھوٹا پمپ ہوتا ہے جس میں موجود پانی پیٹ میں جاکر اسے دھوتا ہے اور غیرہضم شدہ کھانا دوبارہ ایک چھوٹے بیگ میں کھینچ لیا جاتا ہے۔ ضرورت نہ ہونے پر ٹیوب کو ایک ڈھکنے سے بند کردیا جاتا ہے۔ اس طرح ہر کھانے کی 30 فیصد مقدار کو بدن میں ہضم ہونے اور موٹاپے میں اضافے سے ہی قبل دوبارہ کھینچ لیا جاتا ہے اور ایک تہائی کھانا واپس آجاتا ہے جسے بعد میں بیت الخلا میں بہادیا جاتا ہے۔ یعنی آپ جو چاہے کھائیں اور خوب کھائیں لیکن وہ کھانا جزوِ بدن بننے سے قبل ہی واپس ہوجاتا ہے۔تاہم ایسپائر اسسٹ نامی کمپنی کی ہدایات ہیں کہ کھانا اچھی طرح چباکر کھائیں تاکہ خوراک کے بڑے ٹکڑوں سے بیگ کا راستہ بند نہ ہوجائے۔ لیکن بعض ماہرین نے اس پر تنقید کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ یہ ایسا ہی ہے کہ کھانا کھا کر اگل دیا جائے اور یہ موٹاپے کی حقیقی وجوہ کو ختم نہیں کرتا لیکن معدے کے برطانوی ماہر ڈاکٹر انتھونی شوندے نے اس عمل کو سراہا ہے اور وہ اسے چربی کم کرنے کے آپریشن سے بھی بہترقراردیتے ہیں۔بعض ماہرین اسے پیٹ کا بائی پاس قرار دے رہے ہیں جس میں خوراک پیٹ میں جذب نہیں ہوتی اور پلٹ کر دوبارہ باہر آجاتی ہے۔ پیٹ میں اس نظام کی تنصیب کا خرچ 3 سے 5 لاکھ پاکستانی روپے ہیں۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں