لندن (نیوزڈیسک )برطانوی ماہرین فلکیات کا کہنا ہے کہ انھوں نے ایسے پانچ انتہائی بڑے بلیک ہولز کا پتہ چلایا ہے جو اس سے پہلے دھول اور گیس کے سبب مبہم تھے۔ناسا کی انتہائی حساس نوسٹار خلائی دوربین نے ان بلیک ہولز سے نکلنے والی زبردست توانائی والے ایکس ریز کو پکڑا ہے۔ان انتہائی بڑے بلیک ہولز کی کمیت ہمارے سورج کے مقابلے اربوں گنا زیادہ ہے اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کہکشاں کے قلب میں واقع ہیں۔سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اس نئی دریافت سے یہ اندازہ ہوتا ہے کہ اس کائنات میں ایسے مزید کروڑوں بلیک ہولز ہوں گے۔سائنسدانوں کا خیال ہے کہ یہ انتہائی بڑے بلیک ہولز کسی کہکشاں کے پیدا ہونے اور اس کی نشونما میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔بلیک ہولز کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ستاروں کے ٹکرانے سے پیدا ہوتے ہیں اور یہ اس قدر کثیف اور اتنے بڑے ہوتے ہیں کہ ان کی کشش ثقل سے روشنی تک نہیں بچ پاتی انتہائی بڑے بلیک ہولز کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ یہ کائنات کی نالیاں ہیں جو لامتناہی کثافت تک چیزوں کو اپنی جانب کھینچ لیتی ہیں۔پانچ کہکشاں کے قلب میں واقع ان بلیک ہولز سے نکلنے والی زبرست توانائی کے حامل ایکس ریز کے سبب ان کا پتہ چل سکا ہے۔یونیورسٹی آف ڈرہم کی ایکسٹرا گلیکٹک ایسٹرونومی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے اور اس تحقیق کے نمائندہ سائنسداں جارج لینسبری کا کہنا ہے کہ ہم ایک زمانے سے انتہائی بڑے بلیک ہولز کے بارے جانتے تھے جو دھول اور گیس کے سب مبہم نہیں تھے لیکن ہمیں اس کا گمان تھا کہ بہت سے ہماری نظروں سے اوجھل ہیں۔انھوں نے کہا: نوسٹار کے سبب ہم پہلی بار ان چھپے ہوئے دیوپیکر (بلیک ہولز)کو دیکھ رہے ہیں جن کے بارے کہا گیا ہے کہ وہ وہاں ہیں لیکن اس سے پہلے وہ اپنی مدفون حالت کے سبب گریزاں تھے۔ سائنسدانوں نے اپنی دریافت کو ویلز کے لانڈڈنو میں رایل ایسٹرونومیکل سوسائٹی کی نیشنل ایسٹرونومی میٹنگ میں پیش کیا۔امریکہ کی خلائی ایجنسی ناسا میں نوسٹار پروجیکٹ پر کام کرنے والے سائنسداں ڈاکٹر ڈینیئل سٹیم نے کہا: زیادہ توانائی والی لا شعائیں کم توانائی والی لا شعاں کے مقابلے زیادہ اندر داخل ہونے والی ہوتی ہیں اس لیے ہم گیس میں زیاد گہرائی میں دیکھ سکے جہاں یہ بلیک ہولز دفن ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ نوسٹار ہمیں ان بڑے دیوپیکر اجسام کو دیکھنے اور یہ جاننے میں مدد کرتا ہے کہ یہ مبہم کیوں تھے۔
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں