اسلام آباد (نیوز ڈیسک ) امریکی ایئرفورس نے ایک اور خلائی جہاز ایکس تھری سیون بی پراسرار خلائی مشن پر بھیج دیا ہے۔ جہازکو خلا میں روانہ کرنے کے اغراض و مقاصد سے عوام لاعلم ہیں نیز اس کی واپسی کے حوالے سے بھی کچھ اطلاعات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اس ساخت کے جہاز خلا میں دو برس تک رہنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ امریکی ایئرفورس اور ناسا کی جانب سے اس جہاز کو فضا میں چھوڑنے کے مقاصد چھپانے کے سبب طرح طرح کی چہ میگوئیاں ہورہی ہیں۔ کچھ کا خیال ہے کہ یہ خلائی بمبار طیارہ ہے جبکہ کچھ کے خیال میں دشمن ممالک کے جاسوسی پر معمور خلائی جہازوں کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ خلائی جہاز خود کار نظام کے تحت چلتا ہے اور تاحال امریکہ اسے تین بار خلا میں پراسرار مقاصد کیلئے بھیج چکا ہے۔ ساخت کے اعتبار سے یہ ناسا کی خلائی شٹل کے جیسا دکھائی دیتا ہے تاہم یہ حجم میں خلائی شٹل سے بہت چھوٹا اور صرف29فٹ طویل ہے۔ لانچنگ کے وقت اس کا وزن گیارہ ہزار پونڈ تھا۔ اسے راکٹ کی مدد سے مدار میں داخل کیا جاتا ہے تاہم یہ واپسی پر خلائی شٹل کے انداز میں گلائڈنگ کرتے ہوئے نیچے آتا ہے۔ اس جہاز میں پروپلڑن سسٹم نصب ہوتا ہے جو کہ سورج سے فوٹونز لیتا ہے اور اس کے سہارے کام کرتا ہے۔ امریکی ماہرین نے خیال ظاہر کیا ہے کہ یہ آئندہ برس کے وسط تک شائد زمین پر واپس آئے تاہم اس کے بارے میں حتمی طور پر کچھ کہنا مشکل ہے۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ گزشتہ ماہ امریکی وزارت دفاع نے اس حوالے سے سپیس ڈاٹ کام کو ایک انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے یہ اشارہ دیا تھا کہ وہ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کچھ چیزیں خلا میں کتنی دیر اپنا وجود برقرا رکھ سکتی ہیں اور اس مقصد کیلئے ایکس تھری سیون بی کو ایک مشن پر بھیجا جائے گا۔ وزارت نے ان چیزوں کی وضاحت نہیں کی تھی۔ اسی وجہ سے گردش کرتی افواہوں کے مطابق بعض سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ یہ خلائی جہاز نہ ہو بلکہ ایک جاسوسی پر معمور طیارہ ہو جسے امریکہ نے خلائی شٹل کی شکل دے رکھی ہو۔ فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے سیکریسی ایکسپرٹ سٹیون آفٹر گڈ کہتے ہیں کہ یہ ایک بمبار طیارہ بھی ہوسکتی ہے۔ کچھ کے خیال میں یہ خلا میں پہلے سے موجود سیٹلائٹس کو تباہ کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے تاہم اگر ایسا ہوگا تو یہ امر کسی سے چھپا نہ رہے گا۔ اس کے علاوہ ایک نظریہ یہ بھی موجود ہے کہ دراصل یہ ایک جاسوسی سیٹلائٹ رکھنے والا طیارہ ہے جو کہ سیٹلائٹ کے ذریعے دیگر جاسوسی پر معمور سیٹلائٹس کی نگرانی کرے گا۔