اسلام آ باد (نیوز ڈیسک) جادوگروں کی کہانیوں سے لے کر دور جدید کی پیراسائیکالوجی تک انسان دوسروں کا ذہن پڑھنے کی کوشش کرتا نظر آتا ہے۔ اگرچہ دل کی بات جان لینے والے جادوگروں یاپیراسائیکالوجی کے ماہرین کے دعوو¿ں کو حقیقی دنیا میں پذیرائی حاصل نہ ہوسکی لیکن جدید سائنس نے یہ کامیابی حاصل کرلی ہے کہ کسی کے دماغ میں پیدا ہونے والی سوچوں کا پتا چلایا جاسکے۔یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ جب ہم کوئی تحریر پڑھتے ہیں یا کوئی بات اپنے دماغ میں سوچتے ہیں تو اس کی صوتی گونج دماغ میں پیدا ہوتی ہے۔ سائنسدانوں نے دماغی علاج کے دوران مریضوں کی کھوپڑی پر الیکٹروڈ لگا کر اس گونج کو ریکارڈ کیا اور پھر اسے لفظوں میں تبدیل کیا۔ ان مریضوں کے سامنے ایک سکرین لگائی گئی تھی اور یہ اس پر ظاہر ہونے والے الفاظ کو خاموشی سے پڑھ رہے تھے۔
مزید پڑھئے:دہلی :پینتالیس سالہ شخص کے گردے کاوزن 3 کلو۔۔۔۔۔۔۔
اس دوران جب ذہن کی صوتی لہروں کو ریکارڈ کرکے خصوصی کمپیوٹر تک پہنچایا گیا تو دماغ میں موجود الفاظ کمپیوٹر کی سکرین پر ظاہر ہونے لگے۔ابتدائی تجربات میں یہ الفاظ ایک صوتی گراف کی صورت میں ظاہر ہوئے اور سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مزید تجربات سے انہیں انگریزی یا کسی دوسری زبان کے الفاظ کی صورت میں دیکھا جاسکے گا۔ یہ دریافت ان مریضوں کیلئے بھی ایک بڑی نعمت ثابت ہوگی جو فالج یا دیگر بیماریوں کی وجہ سے بولنے کی طاقت سے محروم ہوجاتے ہیں اور یہ بھی ممکن ہوسکے گا کہ کسی کے بولے بغیر ہی اس کی سوچ ہمیں معلوم ہوسکے۔