برسلز (نیوز ڈیسک) سوشل میڈیا ویب سائٹ فیس بک صارفین کی بڑے پیمانے پر جاسوسی کرنے کی وجہ سے ایک دفعہ پھر تنازع کا شکار ہوگئی ہے اور ساری دنیا میں اسے تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
یونیورسٹی آف لوون اور برسلز یونیورسٹی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک پچھلے دو سال سے صارفین کے کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ اور موبائل فونز پر غیر قانونی طور پر جاسوسی کرنے والی Cookies رکھ رہا ہے۔ یہ ایسے سافٹ ویئر ہیں جو صارف کے کمپیوٹر یا موبائل فون پر انسٹال ہونے کے بعد اس کی معلومات اس کی اجازت کے بغیر فیس بک کو بھیجتے رہتے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فیس بک EU پرائیویسی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے صارفین کی اجازت کے بغیر ان کی پرائیویٹ معلومات حاصل کررہی ہے۔ فیس بک ان صارفین کی بھی جاسوسی کررہی ہے کہ جو فیس بک اکاﺅنٹ نہیں رکھتے اور محض کسی اہم شخصیت یا ادارے وغیرہ کا پیج وزٹ کرنے کے لئے فیس بک پر آتے ہیں۔ یہ صارف جب بھی کسی ایسے پیج پر جاتے ہیں کہ جس پر فیس بک کا بٹن کو تو ان کی معلومات کوکیز کے ذریعے فیس بک کو بھیج دی جاتی ہے۔
واضح رہے کہ تقریباً ڈیڑھ کروڑ ویب سائٹوں پر فیس بک کا بٹن موجود ہے اور یوں انہیں وزٹ کرنے والے تمام صارفین کی معلومات ان کی اجازت کے بغیر فیس بک کو بھیجی جاتی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک ان معلومات کو اپنی اشتہاری سرگرمیوں کے لئے استعمال کرتی ہے۔