پیر‬‮ ، 22 دسمبر‬‮ 2025 

نامناسب اشارے کی ویڈیو وائرل: ہسپتال نے ڈاکٹر کو ملازمت سے برطرف کردیا

datetime 22  دسمبر‬‮  2025 |

ملتان (این این آئی)ملتان کے نشتر ہسپتال نے ایک مریضہ کے اہل خانہ کے ساتھ بدسلوکی کی ویڈیو وائرل ہونے پر ایڈیشنل ہاؤس آفیسر ڈاکٹر کو ملازمت سے برطرف کر دیا۔وائرل ویڈیو میں لواحقین کو یہ کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ڈاکٹروں کی جانب سے خون کی منتقلی سے انکار کے بعد مریضہ کا انتقال ہو گیا۔ ویڈیو میں بعد ازاں متعلقہ ڈاکٹر کو درمیانی انگلی کا اشارہ کرتے ہوئے وہاں سے جاتے دیکھا جا سکتا ہے ،موقع پر بڑی تعداد میں لوگ موجود تھے۔برطرف کیے گئے ڈاکٹر کی شناخت قاسم جمال کے نام سے ہوئی ہے جنہیں واقعے کے ایک روز بعد 19 دسمبر کو معطل کیا گیا تھا جبکہ معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی بھی قائم کی گئی تھی۔بعد ازاں اسی روز ہسپتال انتظامیہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا، جس میں ڈاکٹر کو بدانتظامی، ہسپتال قوانین اور پیشہ ورانہ اخلاقیات کی خلاف ورزی پر فوری طور پر ملازمت سے فارغ کرنے کا اعلان کیا گیا۔حادثے سے متعلق 20 دسمبر کی رپورٹ میں ایمرجنسی ڈپارٹمنٹ کے ڈائریکٹر نے بتایا کہ مریضہ کو گزشتہ ہفتہ نہایت تشویشناک حالت میں ہسپتال لایا گیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق مریضہ کو ایمرجنسی میں علاج کے ذریعے بہتر حالت میں لانے کی کوشش کی جا رہی تھی اور اسے خون کی منتقلی کے لیے دوسرے وارڈ منتقل کیا جانا تھا تاہم مریضہ کی حالت اس حد تک بگڑ گئی کہ خون کی منتقلی ممکن نہ رہی جس کے باعث اس کے لواحقین مشتعل ہو گئے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ لواحقین نے ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹر اور عملے کے ساتھ بدتمیزی کی جس کے بعد ڈاکٹر نے بھی نامناسب رویہ اختیار کرتے ہوئے غیر اخلاقی اشارہ کیا، رپورٹ کے مطابق مریضہ کو مناسب اور بروقت علاج فراہم کیا گیا۔دوسری جانب ڈاکٹر قاسم جمال نے 20 دسمبر کو جاری بیان میں اپنے ردعمل کو مسلسل ہراسانی اور حملوں کے خلاف احتجاجی علامت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ مریضہ کی حالت نہایت تشویشناک تھی اور اس کا فعال علاج جاری تھا، تاہم بعد میں اس کی حالت مزید بگڑ گئی۔ ان کے مطابق مریضہ کو بچانے کی کوشش کی گئی مگر بعد ازاں اسے مردہ قرار دے دیا گیا۔ڈاکٹر کے مطابق مریضہ کے انتقال کے بعد لواحقین نے ایمرجنسی میں ہنگامہ آرائی کی، عملے کو گالیاں دیں اور جسمانی تشدد کی کوشش کی۔

انہوں نے سیکیورٹی عملے پر بھی غفلت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ بارہ سے زائد افراد کو موبائل فون کے ساتھ ایمرجنسی کے محدود علاقے میں داخل ہونے دیا گیا۔انہوںنے کہاکہ بار بار کی تذلیل، زبانی بدسلوکی، جسمانی دھمکیوں اور متعدد حملوں کی کوششوں کے بعد کسی بھی انسان کے لیے خود پر قابو رکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔ڈاکٹر نے مؤقف اختیار کیا کہ ان کا ردعمل اشتعال کے نتیجے میں تھا، انہوں نے گالی دی نہ کسی پر حملہ کیا۔ انہوں نے تسلیم کیا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ میں تھے۔ڈاکٹر نے کہا کہ ہسپتال قوانین میں اشاروں کو واضح طور پر خلافِ ضابطہ قرار نہیں دیا گیا، انہوں نے تحقیقات کے بغیر اپنی معطلی کو ناانصافی قرار دیا۔ انہوں نے اپنی پیشہ ورانہ تربیت مکمل کرنے کے لیے بحالی کی درخواست بھی کی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…