اسلام آباد/ راولپنڈی(این این آئی)وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ڈی چوک میں پی ٹی آئی کے احتجاج پر انتظامیہ نے اسلام آباد آنے والے تمام راستے سیل کر دئیے جس کے سبب راولپنڈی سے اسلام آباد کا رابطہ منقطع ہوگیا برہان انٹرچینج پر کے پی سے آئے قافلے، ڈی چوک اور فیض آباد پر پولیس نے پی ٹی آئی کارکنوں پر شیلنگ کرتے ہوئے متعدد کو گرفتار کرلیا،گرفتار ہونے والوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں۔رپورٹ کے مطابق پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیش نظر انتظامیہ نے اسلام آباد والے تمام راستے بند کیے ہوئے ہیں جس کے سبب پنڈی بھی جڑواں شہر اسلام آباد سے کٹ گیا ہے، جگہ جگہ کنٹینر رکھ دیے گئے ہیں، ٹرک کھڑے کردیے گئے ہیں اور پولیس کو تعینات کردیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق چیرنگ کراس چوک دونوں جانب سے رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کر دیا گیا جبکہ ایم ایچ چوک صدر مال روڈ بھی دونوں جانب سے بند رہا۔ حیدر روڈ فلیش مین و میڑو اسٹیشن روڈ، مریڑھ چوک چاروں اطراف سے اور مری روڈ بھی مکمل طور پر بند رہا۔ ڈبل روڈ اسٹیڈیم بھی رکاورٹیں کھڑی کرکے بند رکھا گیا ہے۔کچہری سے اولڈ ایئرپورٹ روڈ کورال تک کھلا رہا جبکہ سواں پل بھی کھلا رہا۔ سٹی ٹریفک پولیس راولپنڈی کے مطابق امن وامان کی صورتحال کے دوران شاہراں کی صورت حال کو مد نظر رکھ کر غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔پولیس ذرائع کے مطابق جڑواں شہروں کو ملانے والی مرکزی شاہراہوں پر موٹر سائیکلوں کے لیے راستے کھلے رہے البتہ ریڈ زون اور ڈی چوک کو جانے والے راستے مکمل بند کیے گئے ہیں۔پولیس کے مطابق ریڈ زون میں داخلہ کے لیے مارگلہ رف سے واحد راستہ کھلا رکھا گیا ہے، کسی بھی شاہراہ پر کہیں سے بھی ابھی تک مظاہرین جمع نہیں ہوئے۔
اسلام آباد جانے والی تمام شاہراوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا ہے،فیض آباد، ٹی چوک، کھنہ پل، سکستھ روڈ، ڈبل روڈ اور نائینتھ اینویو پر کنٹینرز لگا کر راستے بند کیے گئے ہیں۔اسلام آباد جانے والے شہریوں سمیت ملازمت پیشہ افراد کو شدید پریشانی کا سامنا رہا، اسلام آباد اور راولپنڈی میں موبائل فون سروسز معطل اور سیکیورٹی ہائی الرٹ رہی۔ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے اور اسلام آباد پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر وقت مصروف عمل ہے،شہریوں سے گزارش ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں، امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ترجمان کے مطابق سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش کی پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری کو مد نظر رکھیں۔ ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جا سکتی ہے۔ شہری کسی بھی ایمرجنسی کے متعلق پکار 15 پر اطلاع دیں۔
پنجاب کے 4 شہروں لاہور، راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں دفعہ 144 نافذ کی گئی ہے جبکہ حکومت پنجاب نے لاہور، راولپنڈی اور اٹک میں رینجرز بھی طلب کر لی ہے،ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد ہے۔راولپنڈی اور اٹک میں 4 اور 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 6 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئیں، اٹک میں فرنٹئیر کانسٹیبلری کی 10 پلاٹون بھی تعینات کرنے کی سفارش کی گئی اور لاہور میں 5 اکتوبر کے لیے رینجرز کی 3 کمپنیوں کی خدمات طلب کی گئی ہیں۔حکومت پنجاب نے راولپنڈی، اٹک اور سرگودھا میں 3 دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کی ہے، پابندی کا اطلاق جمعہ 4 اکتوبر سے اتوار 6 اکتوبر تک ہوگا جبکہ لاہور میں جمعرات 3 اکتوبر سے منگل 8 اکتوبر تک دفعہ 144 نافذ ہے۔ذرائع کے مطابق سیکیورٹی خطرات کے پیش نظر کوئی بھی عوامی اجتماع دہشت گردوں کے لیے سافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے۔
امن و امان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کے لیے احکامات جاری کیے گئے۔محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے نفاذ کے نوٹیفکیشن جاری کر دیے جبکہ رینجرز کی خدمات کے لیے وفاقی وزارت داخلہ کو مراسلے لکھے گئے ہیں۔مختلف شہروں بالخصوص راولپنڈی اور اسلام آباد میں راستوں کی بندش کے معاملے پر پی آئی اے کا اندرون ملک اور بیرون ملک فضائی آپریشن اپنے شیڈول کے مطابق جاری رہا تاہم مسافروں سے درخواست کی گئی کہ وہ ایئرپورٹ کی طرف سفر کرتے ہوئے متبادل اور کھلے راستوں سے متعلق آگاہی حاصل کرکے نکلیں۔ترجمان پی آئی کے مطابق مسافروں سے التماس ہے کہ پرواز کی مناسبت سے مقررہ وقت سے کافی دیر پہلے ایئرپورٹ روانہ ہوں تاکہ وہ بروقت پہنچ جائیں، رش اور پرواز چھوٹنے کی کوفت سے پچنے کے لیے وقت نکال کر ایئرپورٹ کی جانب کا رخ کرنا بہتر ہے۔اپنی پروازوں سے متعلق بروقت معلومات یا بکنگ کی تبدیلی کے لیے پی آئی اے کے کال سینٹر 786 786 111 سے رابطہ کریں۔پی ٹی آئی احتجاج کے باعث جیل سے ملزمان عدالتوں میں پیش نہیں کیے جا سکے، جیل سے ملزمان عدالت لانے والے گارڈز کی احتجاج میں ڈیوٹیاں لگائی گئی ہیں۔
ملزمان پیش نا ہونے سے عدالتوں میں مقدمات کی سماعت بغیر کارروائی ملتوی کر دی گئی جبکہ ضلع کچہری جوڈیشل کمپلیکس صبح دس بجے کے بعد مکمل ویران ہوگیا۔اسی طرح، راستوں کی بندش کے باعث دیگر ملزمان اور سائلان بھی پیش نا ہو سکے۔واضح رہے کہ راولپنڈی میں میٹرو بس سروس بھی تاحکم ثانی معطل کر دی گئی ہے، شہر بھر میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری بھی ممنوع قرار دی گئی ہے ادھر اسلام آباد کی 26 نمبر چونگی اور مختلف مقامات پر پولیس کے ساتھ ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کی ٹیمیں بھی تعینات رہیں۔ ذرئع کا کہنا ہے کہ جو بھی مطلوب ملزم ہوا اسے گرفتار کرلیا جائے گا۔برہان انٹرچینج موٹروے پر خیبرپختونخوا کا قافلہ اور پولیس آمنے سامنے آگئے، پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کے کارکنوں پر شیلنگ شروع کردی گئی۔ڈی چوک پر پی ٹی آئی کے کارکنان پہنچنا شروع ہوئے جس پر پولیس نے کارکنان پر شیلنگ کردی۔ اطلاعات ہیں کہ ڈی چوک سے مزید چار کارکنوں کو گرفتار کیا گیا ہے جس کے بعد ڈی چوک سے متعدد گرفتاریاں ہوئیں ،گرفتار ہونے والوں میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان اور عظمیٰ خان بھی شامل ہیں جبکہ مجموعی طور پر مختلف جگہوں سے گرفتار کیے گئے کارکنوں کی تعداد بیس سے زائد ہوگئی۔ پولیس علیمہ خان اور عظمی خان کو وین میں بٹھا کر لے گئی۔اس دوران صحافی نے سوال کیا کہ کیا کہیں گی آپ؟ علیمہ خان نے جواب دیاکہ گرفتار کرنا ہے تو گرفتار کرلیں۔
پولیس نے علیمہ خان اور عظمی خان کو تھانا ویمن منتقل کردیا۔ دریں اثناء پولیس نے شیلنگ کرکے کارکنان کو پیچھے دھکیل دیا جس پر کارکنان نے پولیس مخالف نعرے بازی کی۔پی ٹی آئی کے احتجاج کے سبب راولپنڈی مری روڈ سمیت اہم شاہراہیں بند رہیں جس کے باعث پبلک ٹرنسپورٹ سڑکوں پر موجود نہیں، راستوں کی بندش سے مسافروں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے، کنٹینرز اور رکاوٹوں کے باعث موٹرسائیکل سوار بھی پریشان دکھائی دیئے ۔اسلام آباد پولیس کی سخت سیکورٹی کے باوجود پی ٹی آئی خاتون کارکن ڈی چوک پہنچی اور خاتون نے پی ٹی آئی کے حق میں اور حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ خاتون کی آمد کے سبب ڈی چوک پر موجود اسلام آباد پولیس کی دوڑیں لگ گئی اور خاتون کو فوری طور پر حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا گیا۔ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر اسلام آباد 3 سو کی مزید نفری لے کر 26 نمبر چونگی پہنچے۔ ایس ایس پی آپریشن اسلام آباد کی سربراہی میں مجموعی طور پر ساڑے سات سو کی نفری 26 نمبر چونگی و موٹر لنک روڈ پر موجود رہی۔
اسلام آباد پولیس کی نفری کو تقریباً 2ہزار آنسو گیس شیل اور 12 بور گنز کے ساتھ ربڑ بلٹس بھی دی گئی ہیں۔آئی جی اسلام آباد نے رینجرز، پولیس، اینٹی ٹیررازم اسکواڈ کے اہل کاروں کے ساتھ 26 نمبر چونگی پر ملاقات کی اور موجود سیکیورٹی کی ہمت بڑھائی۔اسلام آباد پولیس فسادات سے نمٹنے کے لیے اینٹی رائٹ آلات سے بھی لیس دیکھی گئی، رینجرز کا دستہ بھی اسلام آباد پولیس کی معاونت کے لیے 26 نمبر چونگی پر موجود رہا، ایف سی کے جوان بھی 26 نمبر چوکی پر اسلام آباد پولیس کے ساتھ موجود رہیں۔راولپنڈی فیض آباد کے مقام پر پولیس کی مسلسل شیلنگ علاقہ مکین سخت پریشانی کا شکار ہوئے، ایکسپریس ہائی وے سے ملحقہ آبادیوں میں بھی پولیس کی جانب سے شیل مارے جانے لگے۔ فیض آباد کے قریب شدید شیلنگ سے سانس لینے میں دشواری ہونے لگی اور گھروں میں موجود خواتین اور بچوں کی حالت غیر ہوگئی۔شام ڈھلتے ہی گلیوں میں چھپے کارکن باہر آئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی جس پر راولپنڈی پولیس نے مری روڈ پر بھی شیلنگ کی۔