اسلام آباد /پشاور(این این آئی)صوبائی دار الحکومت پشاور میں پولیس لائنز کے قریب واقع مسجد میں بم دھماکے میں 44افراد شہید اور 157سے زائد زخمی ہوگئے جس میں بعض کی حالت نازک ہے جس کے باعث شہداء کی تعداد بڑھنے کا خدشہ ہے ، دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ بھی گر گیا ، کئی افراد ملبے تلے دب گئے جبکہ صدر مملکت عارف علوی ، وزیر اعظم شہباز شریف ،
صدرووزیراعظم آزاد کشمیر ،وزرائے اعلیٰ ، گورنز ،وفاقی وزراء سمیت سیاسی و مذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ للہ کے گھر کو نشانہ بنانے والے حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں،پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔تفصیلات کے مطابق پیر کو دھماکا تقریباً ایک بجکر 40 منٹ پر اس وقت ہوا جب ظہر کی نماز ادا کی جا رہی تھی، دھماکا شدید نوعیت کا تھا جس کے باعث مسجد کی چھت اور دیوار منہدم ہوگئی،دھماکا مسجد میں اس وقت ہوا جب بڑی تعداد میں افراد نماز ادا کررہے تھے۔ریسکیو حکام کے مطابق پشاور کے علاقے صدر پولیس لائنز میں دھماکہ مسجد کے اندر ہوا، دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی ،دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئیں۔ سی سی پی او اعجاز خان کے مطابق پولیس لائنز کی مسجد میں نماز کے دوران دھماکا ہوا اس میں خودکش دھماکے کے امکان کو رد نہیں کرسکتے۔
سی سی پی او نے کہا کہ پولیس لائن میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی ہی لگتا ہے، دھماکے سے مسجد کا مرکزی ہال زمین بوس ہوگیا ہے تاہم دھماکے سے متعلق کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔سی سی پی او پشاور اعجاز خان نے بتایا کہ دھماکے کی بو سے اندازہ یہی ہوتا ہے کہ حملہ خودکش تھا جس کی شدت سے مسجد کا ہال جہاں نماز ادا کی جاتی ہے وہ منہدم ہوگیا جبکہ دھماکے سے مسجد کے صحن تک کا حصہ بھی شہید ہوا۔
انہوں نے کہا کہ پولیس لائن میں دو گیٹ ہوتے ہیں اور 10 سے 15 اہلکار ڈیوٹی پر تعینات ہوتے ہیں، ایک گیٹ عام لوگوں اور دوسرا پولیس آفیسرز کے لیے ہے۔سی سی پی او پشاور نے کہا کہ دھماکے میں بلڈنگ کو گرانے والا مواد استعمال کیا گیا اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تھانے کے اندر حملہ سیکیورٹی کی ناکامی ہے۔
دریں اثناء پشاور کے لیڈی ریڈنگ ہسپتال نے دھماکے کے شہداء اورزخمیوں کی فہرست جاری کردی ہے جس کے مطابق 44 افراد شہید اور 157 زخمی ہوئے ہیں۔شہداء میں پانچ سب انسپکٹرز، مسجد کے پیش امام صاحبزادہ نور الامین ، ایک خاتون اور دیگر افراد شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق خاتون مسجد سے متصل پولیس کوارٹر میں رہائش پذیر تھی۔
ہسپتال انتظامیہ کے مطابق 3 جاں بحق افراد کی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔لیڈی ریڈنگ ہسپتال (ایل آر سی) کے ترجمان محمد عاصم نے بتایا کہ علاقے کو مکمل طور پر سیل کر دیا گیا اور صرف ایمبولینس اور امدادی کاموں میں مصروف اہلکاروں کو علاقے میں داخل ہونے کی اجازت دی گئی ۔سینئر حکام نے بتایا کہ شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں جبکہ انتظامیہ کی جانب سے شہریوں سے خون کے عطیات دینے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔
پولیس اہلکار سکندر خان نے بتایا کہ دھماکے کے باعث عمارت کا ایک حصہ گر گیا ہے کئی افراد ملبے کے نیچے دب گئے ۔ ذرائع کے مطابق دھماکا پشاور کے ریڈ زون میں ہوا جہاں گورنر ہاؤس سمیت اہم سرکاری عمارتیں اور دفاتر موجود ہیں۔دھماکے کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا ہے ۔
دریں اثناء پشاور میں پولیس اہلکاروں پر ہونے والے خودکش حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا غلام علی نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک واقعہ ہے اور بحیثیت مسلمان مسجد میں باجماعت نماز کی ادائیگی کے دوران ہونے والے حملے کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔گورنر غلام علی نے پشاور کے شہریوں سے درخواست کی کہ ہسپتال پہنچ کر خون کا عطیہ دیں جو کہ صوبے کی پولیس پر احسان ہوگا اور امید ہے کہ پشاور کے نوجوان خون دینے کے لیے ہسپتال پہنچیں گے۔
دوسری جانب صدر مملکت عارف علوی ،وزیر اعظم شہباز شریف ، صدرآزاد کشمیر بیرسٹر سلطان محمود ،وزیراعظم آزاد کشمیر سر دار تنویر الیاس ،وزرائے اعلیٰ سید مراد علی شاہ ، وزیر اعلیٰ بلوچستان عبد القدوس بزنجو ، وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی ، وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا اعظم خان ،وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان ، گور نرسندھ ، گور نر پنجاب ، گور نر کے پی کے ، گور نر بلوچستان ، گور نر گلگت بلتستان ،
چیئر مین سینٹ محمد صادق سنجرانی ، ڈپٹی چیئر مین سینٹ ، اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف ، ڈپٹی اسپیکر زاہد اکرم درانی ،وفاقی وزراء مریم اور نگزیب ، اسحق ڈار ، رانا ثناء اللہ،سعد رفیق ، سید امین الحق ، مفتی عبد الشکور ، رانا تنویر حسین ، احسن اقبال ،خواجہ محمد آصف ،قمر زمان کائرہ ، شیری رحمن ، شازیہ مری ، بلاول بھٹو زر داری ،
سید خورشید شاہ ،امیر مقام ،عطاء تارڑ ، ملک احمد خان چوہدری سالک حسین ، سید نوید قمر ، اسد محمود ، اسرار ترین ، سر دارایاز صادق ، جاوید لطیف ، مولانا عبد الواسیع ، ریاض حسین پیرزادہ ، سید مرتضیٰ محمود ، احسان الرحمن مزاری ،اعظم نذیر تارڑ ، نوابزادہ شاہ زین بگٹی ، فیصل سبزواری ،طارق بشیر چیمہ ، عبد القادر پٹیل ، ساجد حسین طوری ، مرتضیٰ جاوید عباسی ، خرم دستگیر خان ، عابد حسین ، آغا حسن بلوچ ، طلحہ محمود ،
وزیر مملکت احسان اللہ ریکی ، عائشہ غوث پاشا ، حنا ربانی کھر ، عبد الرحمن خان کانجو ، شہادت اعوان ، مصدق ملک ، محمد ہاشم نوتزئی ، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئر مین سابق صدر آصف علی زر داری، مسلم لیگ (ن) کے قائد سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف ، مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز ، پاکستان تحریک انصاف کے
چیئر مین عمران خان ، مسلم لیگ (ق) کے صدر چوہدری شجاعت حسین ، سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی ، جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمن ، ایم کیو ایم کے کنوینئر خالد مقبول صدیقی ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ سابق وزیر آفتاب شیر پائو ، جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق ، عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ اسفند یار ولی ،
سیکرٹری جنرل میاں افتخار حسین ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی ،بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ اختر مینگل ، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد ، فنکشنل لیگ کے سربراہ پیر صبغت اللہ شاہ ، تحریک انصاف کے وائس چیئر مین شاہ محمود قریشی ، سیکرٹری جنرل اسد عمر ، سابق وزیر پرویز خٹک ، سابق وزیر اعلیٰ محمود خان ، ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار ،
مصطفی کمال ، سابق وزیر اعجاز الحق سمیت دیگر سیاسی ومذہبی رہنمائوں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے ۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پشاور میں مسجد میں خود کْش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مسجد میں خود کْش حملے کے نتیجے میں نمازیوں کی شہادت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ۔ انہوںنے کہاکہ عبادت کے دوران مسلمانوں پر خود کْش حملے کرنے والے اسلام، انسانیت اور پاکستان کے دشمن ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے، ایسی دہشت گردانہ کاروائیاں قوم کے عزم کو متزلزل نہیں کرسکتی۔ عارف علوی نے کہاکہ پوری پاکستانی قوم دہشت گردوں کے مکمل اور حتمی خاتمے کیلئے اپنی سیکیورٹی فورسز کے ساتھ کھڑی ہے۔ صدر مملکت نے کہاکہ دہشت گردی کے جڑ سے خاتمے کیلئے مشترکہ اور دوررس اقدامات لینے کی ضرورت ہے۔
دہشت گردوں کی نظریاتی بنیاد ختم کرنے کیلئے تمام مکاتب فکر کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوںنے کہاکہ اسلام شہریوں کے بہیمانہ قتل اور خود کْش حملوں کی اجازت بلکل نہیں دیتا۔ انہوں نے کہاکہ ایسی دہشت گردانہ کارووائیاں اسلام کی تعلیمات کے منافی ہیں۔صدر مملکت نے حملے میں زخمی ہونے والے افراد کی جلد صحتیابی اورشہید ہونے والوں کیلئے بلندی درجات، ورثاء کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ۔
وزیراعظم شہبازشریف نے پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے۔وزیر اعظم نے کہا کہ اللہ تعالی کے حضور سربسجود مسلمانوں کا بہیمانہ قتل قرآن کی تعلیمات کے منافی ہے، اللہ کے گھر کو نشانہ بنانا اس بات کا ثبوت ہے کہ حملہ آوروں کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔
دہشت گرد پاکستان کے دفاع کا فرض نبھانے والوں کو نشانہ بنا کر خوف پیدا کرنا چاہتے ہیں، پاکستان کے خلاف جنگ کرنے والوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیں گے۔وزیراعظم نے کہا کہ شہریوں کا ناحق خون بہانے والوں کو عبرت کا نشان بنائیں گے، دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم اور ادارے یکسو اور متحد ہیں،پوری قوم اپنے شہدا کو سلام عقیدت پیش کرتی ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں امن وامان کی بگڑتی صورتحال پر جامع حکمت عملی اپنائیں گے، وفاق صوبوں کی انسداد دہشت گردی کی صلاحیت بڑھانے میں تعاون کرے گا۔وزیراعظم نے وفاقی وزیر داخلہ کو ہدایت کی کہ صوبوں بالخصوص خیبرپختونخوا کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی صلاحیت بڑھانے میں مدد فراہم کریں۔