اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)صرف ایک ووٹ کے ادھر یا ادھر ہونے سے سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر کے منصب کا فیصلہ ہو جائے گا ۔روزنامہ جنگ میں طارق بٹ کی شائع خبر کے مطابق جماعت اسلامی کا ایوان بالا میں واحد ووٹ ( سینیٹر مشتاق احمد خان )کبھی اس قدر اہمیت کا
حامل نہیں رہا جبکہ اس منصب کو پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) دونوں نے اپنی انا اور وقار کا مسئلہ بنا لیا ہے ۔ پیپلز پارٹی جو سینیٹ میں سب سے بڑی اپوزیشن قوت ہے ، عددی اعتبار سے اگر مسلم لیگ (ن) کی برابری کرلیتی ہے تو مذکورہ منصب جیتنے میں کامیاب ہوجائے گی ۔ اس سخت مقابلے میں ایک یا دو ووٹوں کا فرق فیصلہ کن ثابت ہوگا۔اطلاعات یہی ہیں کہ پیپلز پارٹی سینیٹ میں جماعت اسلامی کا واحد ووٹ حاصل نہیں کر پائے گی اور ایک ووٹ کی کمی رہ جائے گی تب مسلم لیگ (ن) اپوزیشن لیڈر کا منصب حاصل کر نے میں کامیاب ہو جائے گی ۔ایک ووٹ کبھی اس قدر اہمیت کا حامل نہیں رہا ۔پیپلز پارٹی 21ووٹوں کے ساتھ سینیٹ میں واحد بڑی جماعت ہے ۔مسلم لیگ (ن) کے سینیٹرز کی تعداد 17 ہے ۔پیپلز پارٹی کی اتحادیوں کو ساتھ ملا کر سینیٹرز کی تعداد 25 اور ن لیگ کی اپنے حامیوں کے ساتھ تعداد 26 ہوجاتی ہے ۔ جماعت اسلامی کا واحد ووٹ گیم چینجر ثابت ہوگا ۔ قواعد کے مطابق کوئی بھی آزاد سینیٹر اپوزیشن لیڈر کے لئے کسی امیدوار کی حمایت نہیں کر سکتا۔