بدھ‬‮ ، 02 جولائی‬‮ 2025 

کوروناکی پہلی لہر میں لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائدگھرانوں کی آمدن متاثر ادارہ شماریات کی جاری کردہ رپورٹ میں اہم انکشافات

datetime 11  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ عالمی وبا کوروناوائرس کی پہلی لہر میں لاک ڈاؤن کے دوران پاکستان میں 1 کروڑ 70 لاکھ سے زائد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے کوروناوائرس

کے ‘سوشو اکنامک اثرات’ پر جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس کی پہلی لہر کے دوران پاکستان میں دس فیصد گھرانے خوراک کی کمی کا شکار ہوئے، 10 فیصد گھرانے بعض اوقات ایک سے زائد دن بھوکے رہے جبکہ لاک ڈاؤن کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ورکنگ پاپولیشن سندھ میں رہی اور ملک میں 47 فیصد گھرانوں نے اپنی سیونگ خرچ کی یا جائیدادیں فروخت کیں۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال کوروناوائرس کی پہلی لہر کے دوران 27.31 ملین ورکنگ افراد متاثر ہوئے، لاک ڈاؤن کے دوران 20.6 ملین افراد ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ کوروناوائرس سے پہلے جنوری سے 55.74 ملین ورکنگ پالولیشن تھی اور کوروناوائرس کی پہلی لہرکے بعد اگست سے اکتوبر 52.56 ملین ورکنگ پالولیشن رہ گئی تھی۔رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ کنسٹرکشن انڈسٹری میں کام کرنے والے متاثر ہوئے، 30 فیصد گھرانے خوراک کے معاملے پر عدم تحفظ کا شکار رہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کی

پہلی لہر کے دوران سندھ میں 23 فیصد ورکنگ پاپولیشن متاثر ہوئی، لاک ڈاون کے دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والی ورکنگ پاپولیشن سندھ میں رہی۔رپورٹ کے مطابق دوسرے نمبر پر متاثر ہونے والا صوبہ پنجاب تھا جہاں 14 فیصد ورکنگ پاپولیشن متاثرہوئی۔

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ کے مطابق لاک ڈاؤن کے دوران 54 فیصد گھرانوں نے صحت اور کپڑوں سمیت دیگر اخراجات کم کیے، 50 فیصد گھرانوں نے کم معیاری خوراک خریدی جبکہ 47 فیصد گھرانوں کی جانب سے اپنی سیونگ خرچ کی یا جائیدادیں

فروخت کیں۔رپورٹ ‘سوشو اکنامک اثرات’ کے مطابق 30 فیصد گھرانوں نے رشتے داروں سے قرض لیا جبکہ 8 فیصد گھرانوں نے بچوں کی تعلیم کو ادھورا چھوڑا۔ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق کوروناوائرس کی پہلی لہر میں حکومت نے 19 فیصد گھرانوں کی امداد کی، حکومت

نے لاک ڈاون کے دوران 19 فیصد گھرانوں کو 12000 روپے دیئے، لاک ڈاؤن کے دوران 18 فیصد گھرانوں کی نجی شعبے نے مدد کی جبکہ مجموعی طور پر 33 فیصد گھرانوں کی مالی امداد کی گئی۔رپورٹ کے مطابق 12 فیصد لوگوں نے اپنے قرضوں کی ادائیگیوں میں تاخیر کی اور سب

سے زیادہ خیبرپختونخوا میں 64 فیصد گھرانوں کی آمدنی متاثر ہوئی۔اسی طرح کراچی میں 59 فیصد، کوئٹہ میں 51 فیصد، لاہور میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدنی متاثر ہوئی۔رپورٹ کے مطابق ملک کے شہری علاقوں میں 57 فیصد جبکہ ملک کے دیہی علاقوں میں 49 فیصد گھرانوں کی آمدن متاثر ہوئی۔واضح رہے کہ وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے سوشو اکنامک اثرات پر جاری کی گئی یہ رپورٹ گزشتہ سال 2020ئ، اپریل سے جولائی کے مہینوں کے دوران معاشی اثرات پر مرتب کی گئی ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حکمت کی واپسی


بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…

شیان میں آخری دن

شیان کی فصیل (سٹی وال) عالمی ورثے میں شامل نہیں…

شیان کی قدیم مسجد

ہوکنگ پیلس چینی سٹائل کی عمارتوں کا وسیع کمپلیکس…

2200سال بعد

شیان بیجنگ سے ایک ہزار اسی کلومیٹر کے فاصلے پر…

ٹیرا کوٹا واریئرز

اس کا نام چن شی ہونگ تھا اوروہ تیرہ سال کی عمر…

گردش اور دھبے

وہ گائوں میں وصولی کیلئے آیا تھا‘ اس کی کمپنی…