لاہور (آن لائن) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکمرانوں کی فرسودہ پالیسیاں جاری رہیں تو خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ ثابت ہو گیا کہ موجودہ اور سابقہ حکمران پارٹیاں عوام کو ریلیف دینے میں مکمل ناکام ہو گئیں۔پی ٹی آئی کے تبدیلی کے دعوے جھوٹ کے پہاڑ ثابت ہوئے۔احتساب کا نعرہ مذاق بن کر رہ گیا۔ امریکی فرم کو ساڑھے چار ارب روپے ذمہ داران
کے اثاثے بیچ کر ادا کیے جائیں۔ جماعت اسلامی واحد جمہوری جماعت ہے جو فیملی کلب نہیں۔ نظام بدلنے کے لیے میدان عمل میں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منصورہ میں جاری مجلس شوریٰ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب اور مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔امیر جماعت نے کہا کہ اگرچہ سابقہ ادوار میں بھی ملکی بہتری کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں ہوئے موجودہ حکمران تو نااہل ترین ثابت ہو چکے ہیں۔ معیشت،تعلیم،صحت اور دیگر داخلی محاذوں پر یہی پالیسیاں جاری رہی تو خدانخواستہ ملک ڈیفالٹ کر جائے گا۔ برطانوی عدالت کی جانب سے امریکی فرم براڈ شیٹ ایل ایل سی کے حق میں فیصلہ آنے پر انہوں نے کہا کہ جرمانہ کی رقم جو 4.59 ارب روپے ہے ذمہ داران کے اثاثے بیچ کر ادا کی جائے اور انہیں جیل بھیجا جائے۔ ریکو ڈک پر کیس ہارنے کے بعد یہ عالمی سطح پر ایک اور پسپائی ہے۔ 2003 ء میں پرویز مشرف کے دور حکومت میں براڈ شیٹ کو امریکہ اور برطانیہ میں پاکستانیوں کے خفیہ اثاثے تلاش کرنے کے لیے ہائر کیا گیا تھا۔ اثاثے تو کیا ملنے تھے الٹا ملکی خزانے سے اربوں روپے جرمانہ ادا کرنا پڑ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نا اہل اشرافیہ جو ملک پر کئی دہائیوں سے مسلط ہے اور اس کے وسائل کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں سے جان چھڑائے بغیر ترقی نہیں کی جا سکتی۔سینیٹر سراج الحق نے واضح کیا کہ جماعت اسلامی کی جدو جہد کا بنیادی مقصد
جاگیرداروں، سرمایہ داروں اور استعمار کے نمائندوں سے عوام کو نجات دلانا ہے۔ فرد اور معاشرہ کی اصلاح کرکے پاکستان میں اس نظام کا قیام عمل لانا ہے جس کے لیے اس خطہ کے کروڑوں مسلمانوں نے جانوں و مال کی قربانی دی تھی۔ ملک پر قابض اشرافیہ نے پائیدار جمہوری اسلامی معاشرہ کے قیام کی ہمیشہ اور ہر طریقہ سے مخالفت کی ہے۔ سیاسی پارٹیوں اور فوجی آمروں
نے اداروں کو مضبوط کرنے،تعلیم و صحت کے شعبوں کو مؤثر بنانے،معیشت کو اسلامی اصولوں کے مطابق ڈھالنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔پی ٹی آئی جو گذشتہ ڈھائی برسوں سے حکومت میں ہے اب تک زراعت اور صنعت کی بہتری کے لیے، لوگوں کو صاف پانی کی فراہمی کے لیے اور انفراسٹرکچر کو مؤثر بنانے کے لیے کسی بڑے منصوبے کا آغاز نہیں کیا۔ لاکھوں بچے سکولوں
سے باہر ہیں اسپتالوں میں مریضوں کے لیے بنیادی سہولتیں میسر نہیں۔ ملک کی ستر سے اسی فیصد آبادی بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔کشمیر کا سودا کر دیا گیا۔ ہم اس نا انصافی اور ظلم کے نظام پر خاموش نہیں رہ سکتے۔جماعت اسلامی کیمرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس ہفتہ کو شروع ہوا جو تین دن تک جاری رہے گا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی کی سالانہ کارکردگی اور ملک کی سیاسی صورتحال کا جائزہ لیا جائے گااور آئندہ کی حکمت عملی تشکیل دی جائے گی۔