بڑھتی ہوئی مہنگائی، عمران خان پر دبائو بڑھ گیا،بڑے فیصلے کر لئے وزیراعظم آفس میں کیا کچھ چل رہا ہے ؟تہلکہ خیز دعویٰ سامنے آگیا

26  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)اشیا ضروریہ کی قیمتوں میں اضافے کے نتیجے میں اور بہتر حکمرانی کے حصول کے لئے وزیر اعظم عمران خان چند بڑے سربراہوں کو ہٹاکر اہم ارکان میں ردوبدل کا فیصلہ کرلیا ۔روزنامہ جنگ میں مہتاب حیدر کی شائع خبر کے مطابق ذرائع کا

کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ میں کچھ اہم تبدیلیاں بھی ممکن ہیں جہاں محکموں میں ہٹائے جانے اور اس میں ردوبدل کرنے کی توقع کی جارہی ہے۔کہا جارہا ہے کہ حکومت کے اندر کچھ طاقتور حلقے معاشی کارکردگی خصوصا ًکھانے پینے کی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کے انتظام پر ناراض ہیں۔ گندم اور چینی کے طویل بحران کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اضافے نے حکومت پر دبائو ڈالا لیکن متعلقہ اقتصادی وزارتوں نے اہم فیصلے لینے میں زیادہ وقت لیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ اب حکومت اس نتیجے پر پہنچ رہی ہے کہ معاشی محاذ پر نئے چہرے لانے کیلئے اس کے پاس کوئی دوسرا آپشن باقی نہیں بچا ہے۔اعلی سرکاری ذرائع نے بتایا کہ وفاقی دارالحکومت وفاقی کابینہ میں کلیدی تبدیلیوں کے سلسلے میں پچھلے دو دنوں سے افواہوں کی لپیٹ میں ہے۔ایک وفاقی وزیر نے تبصرہ کیا کہ انہوں نے اس کے بارے میں کچھ نہیں سنا لیکن ایک بات کی تصدیق کی کہ پچھلے کچھ دنوں سے کھانے پینے کی اشیا پر قیمتوں میں اضافے کی وجہ

سے دبائو بڑھا ہے۔سابق مشیر خزانہ شوکت ترین اور وزیر اعظم کے موجودہ معاون خصوصی برائے محصولات وقار مسعود کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ انہیں اہم عہدے تفویض کئے جاسکتے ہیں ۔تاہم ترین کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ابھی تک کسی نے ان سے رابطہ نہیں کیا

لیکن جب پی ٹی آئی کی قیادت والی حکومت نے ان سے کہا تھا کہ وہ موجودہ حکومت میں شامل ہوجائیں لیکن شوکت ترین نے حکومت میں شامل ہونے سے انکار کردیا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ اس وقت ان کے خلاف چار مقدمات زیر التوا تھے۔ وزارت داخلہ ، توانائی اور دیگر

سے متعلق کچھ اور تبدیلیاں آئندہ چند روز میں ہونے کا بھی امکان ہے۔ایک وفاقی وزیر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ہر مہینے بعد کچھ رپورٹرز انھیں فون کرکے وفاقی کابینہ میں کلیدی تبدیلیوں کے بارے میں پوچھتے ہیں۔انہوں نے اعتراف کیا کہ گورننس بہتر بنانے کے مطالبے میں اضافہ ہوا ہے لہذا کچھ وزرا/ مشیر ڈیلیوری کو بہتر بنانے کے لئے دباو محسوس کرسکتے ہیں لیکن انہوں نے وفاقی کابینہ میں تبدیلیوں سے متعلق کوئی خاص بات نہیں سنی۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…